پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، حکومت کا انصاف کی جیت کا اعلان ایف بی آر نے جولائی میں ہدف سے 6.4 ارب زائد ریونیو وصول کیا امریکا، بھارت پر 25 فیصد جبکہ پاکستان پر صرف 19 فیصد ٹیرف عائد
A bold graphic with the words "BREAKING NEWS" in red and black, conveying urgency and importance in news reporting.

سانحہ آرمی پبلک اسکول: 10 سال بعد کیا ہم نے کچھ سیکھا؟

APS attack peshawar 10 years ago; what have we learnt from it?

سانحہ آرمی پبلک اسکول: 10 سال گزر گئے، مگر زخم آج بھی تازہ

آرمی پبلک اسکول پشاور پر 16 دسمبر 2014 کو ہونے والا حملہ پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ اس اندوہناک واقعے میں دہشت گردوں نے معصوم بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا، جس میں 122 طلبہ سمیت 147 افراد شہید ہوئے۔ اس سانحے نے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔

16 دسمبر 2014:

ایک المناک دن
16 دسمبر 2014 کی صبح چھ دہشت گرد دیوار پھلانگ کر آرمی پبلک اسکول پشاور میں داخل ہوئے۔ وہ جدید ہتھیاروں سے لیس اور سرکاری اہلکاروں کی وردیوں میں ملبوس تھے، جس کی وجہ سے کسی کو ان پر شک نہ ہوا۔ دہشت گردوں نے اسکول کے ہال میں جمع طلبہ پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ یہ بچے علم کی جستجو میں مصروف تھے، مگر چند لمحوں میں ان کی دنیا اجاڑ دی گئی۔

یہ قیامت خیز منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ کلاس رومز اور ہال میں خون کے دھبے، بارود کی بو، اور بچوں کی چیخیں اس سانحے کی شدت کو بیان کرتی ہیں۔ دہشت گردوں نے اپنی درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف طلبہ بلکہ کئی اساتذہ کو بھی شہید کیا۔

سیکیورٹی فورسز کا آپریشن
دہشت گرد حملے کی خبر ملتے ہی سیکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں۔ اسکول کو گھیرے میں لے کر کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والا ایک بھرپور آپریشن کیا گیا۔ چھ دہشت گردوں کو مار گرایا گیا، مگر اس دوران نہ صرف کئی معصوم جانیں ضائع ہوئیں بلکہ نو سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

آپریشن کے بعد آرمی پبلک اسکول کے حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعاقب کیا گیا۔ چھ مرکزی ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات ملٹری کورٹس میں چلائے گئے، جہاں انہیں سزائے موت سنائی گئی۔

نیشنل ایکشن پلان اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پوری قوم متحد ہوگئی۔ اس واقعے نے دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات کی راہ ہموار کی۔ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا، جس کے تحت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیے گئے اور قبائلی علاقوں سے دہشت گردی کا بڑی حد تک خاتمہ ممکن ہوا۔

یہ واقعہ ایک اہم موڑ ثابت ہوا، جس کے بعد علم دشمن عناصر کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے۔ اسکول، کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سخت کی گئی، تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات کو روکا جا سکے۔

شہداء کی یاد اور قربانی کی اہمیت

آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی قربانی نے ملک کو دہشت گردی کے خلاف ایک نئی سمت دی۔ ان معصوم بچوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ایک مضبوط پیغام دیا کہ علم کی روشنی کو بجھایا نہیں جا سکتا۔

شہداء کے اہل خانہ آج بھی اپنے پیاروں کو یاد کر کے غم زدہ ہو جاتے ہیں، لیکن جب انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، تو ان کے حوصلے بڑھتے ہیں۔ ان قربانیوں نے ثابت کیا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف لڑنے اور علم کی روشنی کو قائم رکھنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔

نتیجہ
سانحہ آرمی پبلک اسکول پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا واقعہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کتنی قربانیاں دی گئی ہیں اور ہمیں اس عزم کو ہمیشہ زندہ رکھنا ہے کہ مستقبل کی نسلوں کو امن اور خوشحالی کا تحفہ دیں۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

A silver Škoda Karoq drives dynamically on a road, promoting a special offer starting at 359,750 kr from Nordbil.

بلیک فرائیڈے

Red promotional graphic highlighting "up to 40% off" regular prices, available online only through Friday.

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp
Bombas logo with a pair of colorful, comfortable socks on feet; text promotes their comfort and invites to shop.

:متعلقہ مضامین