ابو محمد الجولانی کا شام میں انصاف اور احتساب کا عہد
بشارالاسد کے تختہ الٹنے والے اپوزیشن فورسز کے رہنما ابو محمد الجولانی نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ وہ قیدیوں پر تشدد یا قتل میں ملوث ہر شخص کو سخت سزا دلوائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان افراد کے لیے معافی کا سوال پیدا نہیں ہوگا اور ان کے خلاف انصاف کے عمل کو داخلی اور بین الاقوامی سطح پر جاری رکھا جائے گا۔
احتساب اور انصاف کا پیچھا
سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں ابو محمد الجولانی نے کہا کہ ہم ان افراد کو تلاش کریں گے جو ماضی میں مظالم کا شکار ہوئے اور ان کے لیے انصاف دلانے کے لیے ہم غیر ملکی حکومتوں سے رابطہ کریں گے تاکہ وہ افراد جو ملک سے باہر ہیں، واپس لائے جا سکیں۔ اگرچہ انہوں نے ان سابق عہدیداروں کا ذکر نہیں کیا جو بیرون ملک مقیم ہیں، ان کا بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ مفرور افراد کو بھی احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ آیا نئے حکمران روس میں پناہ لینے والے سابق صدر بشارالاسد کی واپسی کے لیے روس سے مطالبہ کریں گے یا نہیں، لیکن ان کے بیان میں بیرون ملک مقیم سابق عہدیداروں کے لیے ایک واضح انتباہ تھا۔
اسد حکومت کا خاتمہ:
ایک نئے دور کا آغاز
ابو محمد الجولانی کی قیادت میں اپوزیشن فورسز نے بشارالاسد کے 24 سالہ اقتدار اور ان کے خاندان کی 50 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔ اس تبدیلی کا دنیا بھر میں خیرمقدم کیا گیا، مگر شام میں جاری سیاسی تبدیلیوں پر دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آیا نئے حکمران ملک کو استحکام کی راہ پر گامزن کر سکیں گے یا یہ ملک مزید نسلی، فرقہ وارانہ اور خانہ جنگی کی سمت میں جائے گا۔
شام کی تعمیر نو:
چیلنجز اور مستقبل کا راستہ
شام کے اسد خاندان کی حکومت کے دوران ملک مشرق وسطیٰ کے بدترین انسانی حقوق کی صورتحال کا شکار تھا، جہاں عوام پر ظلم و ستم اور قیدیوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جاتا تھا۔ اب جب کہ اسد حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے، مظالم کا شکار ہونے والے افراد اب نئے حکمرانوں سے انصاف کی امید رکھتے ہیں۔
تاہم شام کی تعمیر نو ایک مشکل کام ہے۔ عبوری وزیراعظم محمد البشیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ لاکھوں مہاجرین کی واپسی، ملک میں اتحاد قائم کرنے اور عوام کو بنیادی خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے۔ لیکن ملک کی مالی حالت بدترین ہے اور انفراسٹرکچر کی تباہی کے باعث دوبارہ تعمیر کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔
نئے حکمرانوں کی تلاش:
بدنام زمانہ جیلوں کا سراغ
ابو محمد الجولانی کی قیادت میں نئے حکمران اس وقت بشارالاسد کے دور کے بدنام زمانہ جیلوں کی کھوج میں ہیں۔ ان جیلوں میں سب سے زیادہ بدنام صید نایا جیل ہے، جس کے بارے میں متعدد دردناک کہانیاں مشہور ہیں۔ یہ جیلیں اس بات کی علامت ہیں کہ سابق حکمرانوں کی حکومت کے دوران کس قدر ظلم و تشدد کیا گیا۔ ان جیلوں کا پتہ لگانا اور ان میں کیے گئے مظالم کا احتساب کرنا، نئے حکمرانوں کے لیے انصاف کی جانب ایک اہم قدم ہے۔