شہداء کی قربانیاں ہمارے دلوں میں زندہ ہیں: وزیراعظم شیخ وقاص اکرم: فی الوقت ہمارا کسی سے کوئی مذاکراتی عمل جاری نہیں چیزیں احتجاج سے نہیں بلکہ مذاکرات سے درست ہوتی ہیں
A bold graphic with the words "BREAKING NEWS" in red and black, conveying urgency and importance in news reporting.

کیا عمران خان اور پارٹی رہنماؤں کی احتجاجی کوششیں ناکام ہو گئیں؟

Imran Khan PTI latest updates about 26 Nov Islamabad D Chok protest and differences between pti leaders

احتجاج پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان تکرار

اڈیالہ جیل میں اہم سماعت کا منظر
راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان، علیمہ خان، بشری بی بی، فیصل چوہدری، بیرسٹر گوہر خان اور مشال یوسفزئی کے درمیان ایک اہم سماعت کے دوران تکرار ہوئی، جس میں پارٹی رہنماؤں کے خیالات میں اختلافات کھل کر سامنے آئے۔

احتجاج کی ناکامی پر مایوسی
ذرائع کے مطابق، 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج پر گفتگو کے دوران بشری بی بی نے عمران خان کو پنجاب میں احتجاج کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے کسی بڑے ردعمل کی توقع پوری نہ ہو سکی۔ اس پر بیرسٹر گوہر خان نے پنجاب میں پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن اور پانچ ہزار افراد کی گرفتاریوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ان حالات میں پنجاب میں پارٹی کا موقف مضبوط کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

جیل میں سہولتوں کی فراہمی پر سوالات
علیمہ خان نے فیصل چوہدری سے سوال کیا کہ عمران خان کو جیل میں اخبارات اور دیگر ضروری سہولتیں کیوں نہیں دی جا رہی ہیں۔ فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ وہ جو ممکن ہے کر رہے ہیں، لیکن پارٹی کے سینئر عہدیدار عدالت میں کیوں نہیں جا رہے۔ علیمہ خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے مانیٹرنگ کمیشن کی سرگرمیوں پر بھی سوال اٹھایا۔ فیصل چوہدری نے وضاحت کی کہ کمیشن عدالت کی طرف سے تشکیل دیا گیا ہے اور ان کے پاس اس کی فعالیت کو روکنے کا اختیار نہیں ہے۔

پارٹی کے اندر اختلافات اور تنقید
مشال یوسفزئی نے فیصل چوہدری پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مانیٹرنگ کمیشن کو روکنے کی کوشش کی۔ فیصل چوہدری نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کی تشکیل کردہ کمیٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ بیرسٹر گوہر خان نے اس موقع پر کہا کہ کچھ فیصلے پارٹی کی قیادت پر چھوڑ دینا ضروری ہے، تاکہ ہر کسی کی باتوں سے کنفیوژن پیدا نہ ہو۔

عمران خان کی پنجاب میں فسطائیت پر تشویش

اس تکرار کے دوران عمران خان نے پنجاب میں فسطائیت کے بڑھتے ہوئے اثرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں لوگ خوف کا شکار ہیں اور ڈی چوک کے احتجاج کے دوران پارٹی کے دو سو افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔

یہ تکرار پارٹی کی اندرونی اختلافات کی عکاسی کرتی ہے اور تحریک انصاف کے مستقبل کے حوالے سے کئی اہم سوالات کو جنم دیتی ہے، خاص طور پر پنجاب میں پارٹی کی پوزیشن اور جیل میں عمران خان کو ملنے والی سہولتوں کے حوالے سے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

A silver Škoda Karoq drives dynamically on a road, promoting a special offer starting at 359,750 kr from Nordbil.

بلیک فرائیڈے

Red promotional graphic highlighting "up to 40% off" regular prices, available online only through Friday.

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp
Bombas logo with a pair of colorful, comfortable socks on feet; text promotes their comfort and invites to shop.

:متعلقہ مضامین