بلڈ شوگر اور دماغی صحت: ایک نئی تحقیق کی تفصیلات
ایک حالیہ تحقیق نے یہ بات سامنے لائی ہے کہ خون میں شوگر کی بلند سطح دماغی صحت پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے، یہاں تک کہ ان افراد میں بھی جو ذیابیطس کا شکار نہیں ہیں۔
ذیابیطس کے بغیر بلڈ شوگر کی بلند سطح کا اثر
اگرچہ ذیابیطس میں مبتلا افراد میں خون کی شوگر اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کو پہلے ہی اچھی طرح سے دستاویز کیا جا چکا ہے، مگر یہ پہلی بار ہے کہ ایسی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں دکھایا گیا ہو کہ بلڈ شوگر کی بلند سطح ان لوگوں کی دماغی صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہے جو ذیابیطس سے آزاد ہیں۔
مطالعے کا مقصد اور طریقہ کار
یہ تحقیق حال ہی میں جریدے نیورو بائیولوجی آف ایجنگ میں شائع ہوئی ہے اور اس کا عنوان تھا “صحت مند افراد میں گلیسیمک کنٹرول، دل کی صحت میں تغیرات اور دماغی افعال کے درمیان ایسوسی ایشنز”۔ اس مطالعے میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 146 صحت مند بالغوں کو شامل کیا گیا۔ محققین نے ان افراد کی دماغی سرگرمی کا تجزیہ کرنے کے لیے مختلف تکنیکوں کا استعمال کیا، جیسے کہ الیکٹروکارڈیوگرام (ای سی جی) ریڈنگ کے ذریعے بلڈ شوگر کی پیمائش، ایم آر آئی اسکین اور دل کی حالت میں ہونے والی تبدیلیوں کا تجزیہ۔
تحقیقی نتائج کی اہمیت
کینیڈا ریسرچ چیئر ان نیورو امیجنگ آف ایجنگ اور بائیو میڈیکل فزکس کے پروفیسر، ڈاکٹر چن نے اس تحقیق کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مطالعہ یہ بات واضح کرتا ہے کہ صحت مند غذا اور ورزش کے ذریعے خون کی شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنا نہ صرف جسمانی صحت کے لیے اہم ہے بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
نتائج کی اہمیت اور عملی تجاویز
اس تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ خون کی شوگر کی سطح پر کنٹرول دماغی صحت کو بہتر رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی، جس میں متوازن غذا اور باقاعدہ جسمانی سرگرمی شامل ہو، آپ کی جسمانی اور دماغی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے۔
لہٰذا، اس مطالعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ شوگر کی بلند سطح کو کم کرنے کے لیے زندگی کے طرز کو بہتر بنانا ضروری ہے تاکہ دماغی افعال میں بہتری لائی جا سکے اور دماغی بیماریوں کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔