اسلام آباد میں رینجرز اور پولیس کے آپریشن کے بعد احتجاج کا خاتمہ
اسلام آباد میں رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں تحریک انصاف کے احتجاج کو ختم کر دیا گیا۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور، پاکستان تحریک انصاف کی بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچ گئے ہیں۔
رہنما مانسہرہ میں موجود
وزیر اعلی علی امین گنڈاپور، بشریٰ بی بی اور عمر ایوب خان اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی رہائش گاہ پر موجود ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما مانسہرہ میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے دفتر میں صبح 11 بجے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کریں گے، جس میں احتجاج کے دوران شہید اور زخمی کارکنوں کی مذمت کی جائے گی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کی جائے گی۔
اٹک پل کی دوبارہ بندش
خیبر پختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے اٹک پل کو پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لئے دوبارہ بند کر دیا گیا ہے۔ اٹک خورد کے مقام پر سڑک بلاک کرنے کے لئے کنٹینرز نصب کر دیے گئے ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری اس پل پر تعینات کی گئی ہے۔ اس سے پہلے اٹک پل بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے کھولا گیا تھا۔
بلیو ایریا میں گرینڈ آپریشن
تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے بلیو ایریا میں گرینڈ آپریشن کیا گیا۔ اس کارروائی میں رینجرز، اے ٹی ایس کمانڈوز اور پنجاب پولیس کے اہلکار شامل تھے۔ اس آپریشن کے دوران ڈیڑھ ہزار کے قریب پولیس اہلکاروں نے شرکت کی۔ پولیس نے ہٹائے گئے کنٹینرز کو واپس نصب کر دیا، جبکہ پی ٹی آئی کا مرکزی کنٹینر آگ لگنے کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔ مزید برٓں، 450 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
پی ٹی آئی کی قیادت کی غیابیت
پی ٹی آئی کی قیادت کے فرار ہونے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی اسلام آباد سے فرار کی مکمل تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہو سکیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق، مظاہرین بلیو ایریا سے فرار ہوتے وقت اپنی قیمتی گاڑیوں اور سامان کو چھوڑ کر روانہ ہوئے۔ مظاہرین کی گاڑیاں پشاور موٹروے کی طرف روانہ ہو رہی تھیں، جو ان کی بھاگنے کی کیفیت کو ظاہر کرتی ہیں۔