اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ
اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔ اس معاہدے کا اطلاق آج صبح سات بجے پاکستانی وقت کے مطابق کیا جائے گا۔ دونوں ممالک نے امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں طے پائے اس معاہدے کو قبول کر لیا ہے۔
جنگ بندی کی تفصیلات اور اس کے اثرات
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس جنگ بندی کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام تشدد کے خاتمے اور مستقل امن کی طرف ایک پیش رفت ہوگی۔ اسرائیل کی طرف سے، وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس معاہدے کی حمایت کی تھی، جس کے بعد اسرائیلی سلامتی کابینہ نے جنگ بندی کے معاہدے پر غور کیا۔
معاہدے کے مطابق، اسرائیلی فوج جنوبی لبنان سے واپس چلے جائے گی، جبکہ لبنانی فوج اس علاقے میں تعینات کی جائے گی۔ حزب اللہ نے بھی اس معاہدے کے تحت سرحد کے قریب اپنی جنگی سرگرمیاں روک دینے کا وعدہ کیا ہے۔ لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے تصدیق کی ہے کہ پانچ ہزار فوجی تعیناتی کے لیے تیار ہیں اور امریکہ جنگ کی تباہی سے متاثرہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے متوقع اقدامات
اسرائیل کے وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ سے اس جنگ بندی کے مؤثر نفاذ کی درخواست کرے گا اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں “زیرو ٹالرنس” پالیسی اپنانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے لبنان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے خدشات نے جنم لیا ہے۔
حالیہ اسرائیلی حملے اور اس کے نتائج
جنگ بندی کے اعلان سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی مضافات پر شدید فضائی حملے کیے، جو حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ لبنان کی وزارت صحت نے رپورٹ کیا کہ حملے میں دو منٹ کے اندر بیس اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک اور 37 زخمی ہوئے۔ یہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ حالیہ معاہدے کے باوجود صورتحال نازک ہے اور امن کی مضبوطی کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔