-پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات میں پیش کی گئی اہم شرائط سامنے آگئیں -امریکا کا غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو: اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری -حکومت پورے سال مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرانے پر غور کرے، لاہور ہائیکورٹ

24 سالہ نوجوان نے صرف 30 گھنٹے کام کرکے سالانہ 7 کروڑ سے زائد کمانے کا راز بتادیا

ملک میں 2030 تک 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے لیے نئی پالیسی کا آغاز کیا گیا ہے۔

2030 upcoming electric vehicle trends and demands in Pakistan.

حکومت کی نئی نیو انرجی وہیکل پالیسی کا اعلان
حکومت نے 2030 تک پاکستان میں درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ نئی گاڑیوں میں سے 30 فیصد کو الیکٹرک پاور پر منتقل کرنے کے لیے نئی نیو انرجی وہیکل (این ای وی) پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد ماحولیات کے حوالے سے ملک کی پوزیشن کو بہتر بنانا اور توانائی کے نئے ذرائع کو فروغ دینا ہے۔

پالیسی کی تفصیلات اور حکومتی اقدامات
وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے نئی پالیسی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے، حالانکہ اس کے فوراً بعد پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) نے اس پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیر نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت الیکٹرک موٹرسائیکلوں اور تھری وہیلرز کے لیے سبسڈیز بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ حکومت نے 4 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جس میں الیکٹرک موٹرسائیکلوں کے لیے 50 ہزار روپے اور رکشوں کے لیے 2 لاکھ روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی کے فوائد
رانا تنویر حسین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے سے بتایا کہ این ای وی پالیسی میں ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی کی فراہمی پر کوئی اعتراض نہیں آیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد ملک کی توانائی کی درآمدات میں کمی لانا اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا ہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ اس پالیسی کے تحت 15 فیصد کی کم شرح پر فنانسنگ دستیاب ہوگی، اور صارفین دو سال تک ماہانہ اقساط ادا کریں گے، جو کہ ان کی ایندھن کی بچت سے کم ہوں گی۔

پاما کے تحفظات اور تجاویز
پاما نے اس پالیسی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ مکمل طور پر تیار شدہ یونٹس (سی بی یوز) کی درآمد سے مقامی صنعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاما نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ ہائبرڈ اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے موجودہ پالیسی 2030 تک جاری رکھی جائے، اور ان گاڑیوں کو اضافی مراعات دی جائیں۔ اس کے علاوہ، پاما نے مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے سی بی یو درآمد کنندگان کے لیے مقامی مینوفیکچرنگ سہولت قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مستقبل کے اقدامات اور توقعات
حکومت نے ای وی اجزاء پر ڈیوٹی کم کرنے اور مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے نئے اقدامات متعارف کرانے کا ارادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت ایک نیو انرجی فنڈ اور نیو انرجی وہیکل سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے تاکہ اس پالیسی کی کامیاب عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

چین کی بی وائی ڈی گروپ اور دیوان موٹرز جیسے عالمی ای وی مینوفیکچررز نے پاکستان میں اپنی گاڑیاں لانچ کرنے کے لیے لائسنس حاصل کر لیے ہیں، جو اس پالیسی کے کامیاب نفاذ کی نشاندہی کرتی ہیں۔

نتیجہ
حکومت کی یہ پالیسی پاکستان کی آٹوموٹیو صنعت میں ایک نیا باب رقم کرنے کی کوشش ہے، تاہم مقامی صنعت کے تحفظات اور عالمی سطح پر ای وی ٹیکنالوجی کے ارتقا کے ساتھ اس پالیسی کی کامیابی کے لیے مناسب اقدامات اور توازن ضروری ہیں۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

:متعلقہ مضامین