عدالتی اصلاحات پر پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے بعد مسلم لیگ ن نے بھی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں تین بڑی جماعتوں نے اصلاحات پر اتفاق کیا۔
چھبیسویں آئینی ترمیم پر اہم اجلاس
لاہور میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جمیعت علمائے اسلام ف کے رہنماؤں کے درمیان اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں نواز شریف، آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ سے متعلق اصلاحات پر تمام جماعتوں میں اتفاق رائے ہوگیا ہے، اور دیگر مجوزہ ترامیم پر مشاورت جاری رہے گی۔
آئینی ترامیم اور پی ٹی آئی سے مشاورت
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کریں گے اور ان کی تجاویز کو آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک اور آئین کی بقا کے لیے تمام اہم مسائل پر کھل کر بات چیت ضروری ہے۔
پیپلزپارٹی کی قیادت کا مؤقف
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پہلے پی پی اور جے یو آئی میں اتفاق تھا، اور اب مسلم لیگ ن بھی اس میں شامل ہوگئی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے منظور کروایا جائے گا، اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے اصلاحات کی جائیں گی۔
اسحاق ڈار کا اہم بیان
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ تین بڑی جماعتوں نے عدلیہ سے متعلق آئینی اصلاحات پر اتفاق کرلیا ہے، اور آئندہ دنوں میں دیگر ترامیم پر بھی اتفاق ہوجائے گا۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ وہی اصلاحات ہیں جن پر 18 سال قبل نواز شریف اور بےنظیر بھٹو نے لندن میں دستخط کیے تھے۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو فوری اور منصفانہ انصاف کی فراہمی کے لیے متوازی نظام میں تبدیلیاں لائی جائیں گی تاکہ دیر سے ہونے والے فیصلوں کا سدباب کیا جا سکے۔