پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

فضل الرحمٰن کے آئینی پیکج پر متنازع پیش رفت: پی ٹی آئی کو مسودہ موصول

Fazal ul Rehman gives constitutional amendment reform to PTI Pakistan Tareekh e Insaf.

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں نے حالیہ ٹیلی فونک گفتگو میں آئینی پیکج کے حوالے سے اتفاق رائے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس گفتگو کا مقصد مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کو ممکن بنانا تھا۔

فضل الرحمٰن کے آئینی پیکج کا مسودہ پی ٹی آئی کو بھیجا گیا
ڈان اخبار کے مطابق، پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد اسد قیصر نے تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے تیار کردہ آئینی ترمیم کا مسودہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو فراہم کر دیا گیا ہے۔

اسد قیصر نے اس مسودے کو مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قانون سازی پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی فوجی عدالتوں یا ججوں کے تبادلوں کا کوئی ذکر ہے۔ نیز، آئین کے آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 199 میں کسی ترمیم کا ذکر نہیں کیا گیا۔

حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان کشمکش
جب اسد قیصر سے سوال کیا گیا کہ آیا حکومت تحریک انصاف کو آئینی ترمیم پر احتجاج ملتوی کرنے پر قائل کر سکتی ہے، تو انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ مولانا فضل الرحمٰن اس وقت اسلام آباد میں موجود نہیں ہیں اور 17 تاریخ کو واپس آئیں گے، اس لیے ترمیمی بل کے فوری پیش کیے جانے کا امکان کم ہے۔

نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی مشاورت
دوسری جانب، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں آئینی پیکج کے حوالے سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی حکمت عملیوں پر غور کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو مولانا فضل الرحمٰن اور جے یو آئی (ف) کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں اور پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔

آئینی ترمیم کی منظوری میں تاخیر
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت پچھلے مہینے سے ایک اہم آئینی ترمیم کو منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ 16 ستمبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اس وقت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا جب آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہو سکی۔ مولانا فضل الرحمٰن سمیت اپوزیشن جماعتوں کو راضی کرنے میں ناکامی کے بعد آئینی ترمیم کو فی الحال مؤخر کر دیا گیا ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین