اسرائیل کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈز اینڈ پورز (S&P) نے اسرائیل کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا اعلان کیا ہے، جس کی وجہ ملک میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی خطرات ہیں۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی، خاص طور پر حزب اللہ کے ساتھ، نے اسرائیل کے لیے نئے سکیورٹی چیلنجز پیدا کیے ہیں۔ ان کے مطابق، غزہ میں جاری جنگ اور جنوبی سرحد پر زمینی کارروائیاں 2025 تک جاری رہنے کی توقع ہے، جو معیشت پر مزید منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
معیشت کی بہتری کی توقعات متاثر
اسٹینڈرڈز اینڈ پورز نے اپنے بیان میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ انہیں اسرائیل کی معیشت میں بہتری کی توقع تھی، لیکن بڑھتے ہوئے دفاعی اخراجات اور بجٹ خسارے کے خدشات نے صورتحال کو متاثر کیا۔ ایجنسی کی پیش گوئی کے مطابق، 2024 میں اسرائیل کی جی ڈی پی کی شرح نمو صفر فیصد اور 2025 میں 2.2 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ ان عوامل کی روشنی میں، اسرائیل کی ریٹنگ کو اے پلس سے کم کر کے اے کر دیا گیا ہے، اور مستقبل کا آؤٹ لک منفی نظر آ رہا ہے۔
موجودہ حالات کی شدت
اس کے علاوہ، اسرائیل کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال بھی بہت تشویش ناک ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ اور دیگر علاقوں میں فضائی حملے جاری رکھے ہیں، جس کے نتیجے میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ حالیہ دنوں میں حزب اللہ کے ساتھ جھڑپیں بھی شدت اختیار کر چکی ہیں۔ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی فوجی اڈوں پر بڑے حملے کیے گئے ہیں، جس کے جواب میں اسرائیل نے لبنان میں بھی اپنی فضائی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں کئی شہری ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
ایران کی مداخلت اور ممکنہ اثرات
ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کیے گئے حملے نے صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان لڑائی بڑھتی ہے تو اس کے خطے پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ موجودہ تنازعہ کا طویل ہونا نہ صرف اسرائیل بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کی استحکام کو متاثر کرے گا، اور اس کے نتیجے میں معیشت اور سیکیورٹی کے مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔
اس طرح، اسرائیل کی سیکیورٹی صورتحال اور عالمی ایجنسیوں کی جانب سے کی جانے والی ریٹنگ میں کمی ایک اہم اشارہ ہے کہ مستقبل میں ملک کو کئی چیلنجز کا
-سامنا کرنا پڑے گا