دنیا کے ماہرین نے ہماری زمین کے علاوہ ایک نئے سیارے پر زندگی کے آثار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جو کہ ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس دریافت نے سائنس کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے، کیونکہ یہ ممکنہ طور پر زندگی کی موجودگی کے حوالے سے سب سے مضبوط اشارہ ہو سکتا ہے۔
زندگی کے آثار کا انکشاف
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، محققین کی ایک ٹیم نے ہماری زمین سے باہر زندگی کے بارے میں سب سے مضبوط اشارہ دریافت کیا ہے۔ اس دریافت نے زمین کے علاوہ زندگی کے امکانات کو مزید روشن کر دیا ہے۔ یہ آثار ہمارے نظام شمسی سے باہر ایک سیارے پر ملے ہیں جسے K2-18b کہا جاتا ہے۔
K2-18b: ایک دور دراز سیارہ
سیارہ K2-18b ہماری زمین سے تقریباً 120 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ ایک ستارے کے گرد گردش کرتا ہے۔ اس سیارے کے ماحول میں دو اہم گیسیں دریافت ہوئی ہیں: ڈائمیٹھیل سلفائیڈ (DMS) اور ڈائمیٹھیل ڈسلفائیڈ (DMDS)۔ یہ گیسیں زمین پر مائکروبیل حیات جیسے سمندری پلانکٹن سے پیدا ہوتی ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہیں کہ یہاں حیاتیاتی عمل ہو سکتے ہیں۔
اہمیت اور احتیاط
محققین نے اس دریافت کو حقیقت میں جانداروں کی موجودگی کے طور پر نہیں بلکہ حیاتیاتی عمل کے اشارے کے طور پر بیان کیا ہے۔ اس سلسلے میں مزید مشاہدات کی ضرورت ہے تاکہ اس کے بارے میں واضح نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کے فلکیاتی طبیعیات دان نکو مدھوسودھن کا کہنا ہے کہ یہ وہ پہلے اشارے ہیں جو ہمیں اجنبی دنیا کے بارے میں ملے ہیں جو ممکنہ طور پر زندگی کے آثار رکھ سکتی ہے۔
فلکیات میں تبدیلی کا لمحہ
یہ دریافت نظام شمسی سے باہر زندگی کی تلاش میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ نکو مدھوسودھن نے اس بات پر زور دیا کہ اس تحقیق نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکنہ طور پر قابل رہائش سیاروں میں حیاتیاتی نشانات کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق نے فلکیات کے مشاہداتی دور میں نئی تبدیلی کی راہ ہموار کی ہے۔
نتیجہ
اس دریافت نے ہمیں ایک قدم اور قریب کر دیا ہے اس سوال کے جواب تک کہ کیا ہم اکیلے ہیں یا دیگر سیاروں پر بھی زندگی ممکن ہے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس سے سائنسدانوں کے لیے نئی امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور فلکیات میں انقلاب کا آغاز ہو چکا ہے۔
مذید پڑھیں