پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

عمران خان نے توہم پرستی اختیار کر لی تھی، نعیم بخاری کی شدید تنقید

Naeem Bukhari criticizing Imran Khan over poor decisions and superstition

عمران خان کی توہم پرستی اور ناقص مشیران پر نعیم بخاری کی شدید تنقید

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان پر سینئر وکیل اور معروف قانونی ماہر نعیم بخاری نے سخت تنقید کی ہے۔ اپنے حالیہ بیان میں انہوں نے عمران خان کی قیادت، فیصلوں، اور عقائد پر سوالات اٹھاتے ہوئے انہیں توہم پرست اور ناقص مشیران کے چناؤ کا ذمے دار قرار دیا۔

القادر ٹرسٹ کیس پر تحفظات

نعیم بخاری نے القادر ٹرسٹ کی زمین سے متعلق عمران خان کے فیصلے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ عمران خان کے مشیر ہوتے تو انہیں کبھی بھی اس زمین کو ہاتھ نہ لگانے کا مشورہ دیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں عمران خان نے دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کیا اور خود کو ایک بڑے قانونی مسئلے میں الجھا لیا۔

ناقص مشیران کا انتخاب

مزید گفتگو کرتے ہوئے نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو پہچاننے میں ناکام رہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ فواد چوہدری جیسے شخص کو کیسے منتخب کیا جا سکتا ہے؟ اور بابر اعوان جیسے افراد کو مشیر بنانے کا کیا جواز تھا؟ ان کے بقول، عمران خان کو ایسے افراد پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے تھا جن کی قابلیت اور نیت دونوں مشکوک ہوں۔

ریاستی تحائف پر تنقید

نعیم بخاری نے عمران خان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ریاستی تحائف کو ذاتی ملکیت سمجھا، حالانکہ قانون کے مطابق کوئی بال پین، پینسل یا ہار بھی اگر بطور تحفہ ملے تو وہ ریاست کی ملکیت تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے بقول، عمران خان کو اس بات کی سمجھ ہونی چاہیے تھی کہ ریاستی اشیاء پر ذاتی قبضہ قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے غلط ہے۔

توہم پرستی کا عنصر

نعیم بخاری نے عمران خان کی شخصیت پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے انہیں توہم پرست قرار دیا۔ ان کے مطابق، عمران خان اہم فیصلے کرتے وقت دن کے اچھے یا برے ہونے پر یقین رکھتے تھے، جو ایک قومی رہنما کے شایانِ شان نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے عقائد سے ملکی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

نتیجہ

نعیم بخاری کے حالیہ بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عمران خان کی قیادت اور فیصلہ سازی پر ان کے قریبی حلقوں سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ القادر ٹرسٹ کیس، ناقص مشیران کا انتخاب، ریاستی تحائف کا غلط استعمال، اور توہم پرستی جیسے معاملات پی ٹی آئی کی قیادت کو مزید تنازعات میں گھسیٹ سکتے ہیں۔ نعیم بخاری کی تنقید نے نہ صرف پارٹی کی شفافیت پر سوال کھڑے کیے ہیں بلکہ عمران خان کے سیاسی مستقبل پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین