فیصل جاوید کا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ایک مضبوط اپوزیشن اتحاد بننے جا رہا ہے، جو آئین و جمہوریت کی بالادستی کے لیے متحد ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اپوزیشن جماعتوں کا ممکنہ اتحاد
فیصل جاوید نے کہا کہ عید کے بعد قوم کو خوشخبریاں ملیں گی، کیونکہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے تیز ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں آئین، قانون اور جمہوریت کے اصولوں پر کاربند ہوں گی، عوام میں ان کی مقبولیت بڑھے گی۔
انہوں نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزراء عوامی مسائل سے بے خبر بیرون ممالک کے دورے کر رہے ہیں اور ان کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں۔ ان کے بقول، یہ لوگ فارم 47 کے وزراء ہیں، جنہیں صرف اقتدار عزیز ہے، عوام نہیں۔
فیصل جاوید نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے مہنگائی کے باوجود اپنی تنخواہوں میں اضافہ کر لیا ہے، جبکہ عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے بجائے اپنی مراعات میں اضافہ کر رہی ہے۔
عمرہ کی اجازت پر تنازع
فیصل جاوید نے اپنی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عمرہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ عدالت نے اجازت دی تھی۔ ان کے مطابق، مجھے ایئرپورٹ پر روکا گیا اور جانے نہیں دیا گیا، جبکہ وفاقی کابینہ کے ارکان بیرون ملک آزادانہ سفر کر رہے ہیں۔
1992 ورلڈ کپ کی یادیں اور عمران خان کی قیادت
اپنی گفتگو کے دوران فیصل جاوید نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی تاریخی فتح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 25 مارچ 1992 کو عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے واحد ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک ناتجربہ کار ٹیم کی قیادت کی اور اس ٹیم کو عالمی چیمپئن بنایا۔
فیصل جاوید کے مطابق، جب ٹیم ورلڈ کپ کے لیے روانہ ہو رہی تھی تو کھلاڑی واپسی کی ٹکٹ کے بارے میں سوچ رہے تھے، لیکن عمران خان سوچ رہے تھے کہ کس کھلاڑی کو فائنل میں کھلانا ہے۔ یہ ایک بہترین لیڈر کی نشانی ہے کہ وہ اپنی ٹیم پر اعتماد رکھتا ہے اور اسے جیت کے لیے تیار کرتا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت
پشاور ہائیکورٹ میں فیصل جاوید کے خلاف دائر کیسز کی سماعت ہوئی، جس میں جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ اور جسٹس اورنگزیب نے سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 17 ایف آئی آر درج ہیں اور انہیں پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصل جاوید نہ تو ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں اور نہ ہی تحقیقات میں پیش ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا نام پی این آئی ایل (پاسپورٹ ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ) میں شامل کیا گیا ہے۔
فیصل جاوید کے وکیل کا موقف
فیصل جاوید کے وکیل عالم خان ادینزئی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کے خلاف درج بعض ایف آئی آرز کا ذکر سرکاری دستاویزات میں موجود نہیں تھا۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے رمضان کے پہلے عشرے میں عمرہ پر جانے کی اجازت دی تھی، لیکن اس کے باوجود فیصل جاوید کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا۔ ان کے مطابق، فیصل جاوید کے خلاف بعض ایف آئی آرز بے بنیاد ہیں، جن میں ان پر دہشت گردی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
حکومت کی قانونی پوزیشن
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کی توہین عدالت کی درخواست اور ان کی رٹ پٹیشن دونوں ناقابل سماعت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل جاوید کے خلاف کیسز کے پیش نظر ان کا نام پی این آئی ایل میں شامل کیا گیا اور حکومت نے قانونی تقاضے پورے کیے ہیں۔
ایف آئی اے کے نمائندے نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ امیگریشن قوانین کے مطابق پی این آئی ایل لسٹ میں شامل کرنا ایف آئی اے کا قانونی اختیار ہے اور اس کا مقصد قانونی و غیر قانونی سفر کی نگرانی کرنا ہے۔
کیس کی آئندہ سماعت
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصل جاوید کی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے جمعرات کو دوبارہ کیس سننے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں
رانا ثنا کا پی ٹی آئی سے مذاکرات اور قومی سلامتی اجلاس کی بحالی پر بیان سامنے آگیا