بلوچستان کے حالات اور قراردادوں کی حیثیت
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل محض قراردادوں سے حل نہیں ہو سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے اسمبلی 100 قراردادیں منظور کر لے، زمینی حقائق جوں کے توں ہی رہیں گے۔ ان کے مطابق بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں انتخابات تو ہوتے ہیں، مگر حکومت عوامی نمائندہ نہیں ہوتی۔
شاہد خاقان عباسی نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے مسائل کے اصل اسباب کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ نوجوان آخر ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیوں ہوتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بلوچ نوجوانوں کی آواز سننی چاہیے، ان کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں، اور ان کی شکایات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے۔ ان کے مطابق اگر مسائل کی جڑوں کو نہ سمجھا جائے تو کسی بھی اقدام کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
حکومت اور اپوزیشن کے کردار پر تنقید
شاہد خاقان عباسی نے سیاسی ماحول پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہیں۔ ان کے مطابق اگر حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے کردار کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کریں گے تو ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانا چاہتی ہے تو چلا سکتی ہے، لیکن وہ کسی بھی قسم کی تحریک کی حمایت نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سیاسی اختلافات دشمنی کی شکل اختیار کر چکے ہیں، اور سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق جمہوریت اسی وقت مضبوط ہوگی جب اپوزیشن کو اپنی بات کہنے کی آزادی دی جائے اور سیاسی جماعتیں ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں۔
فیصل کریم کنڈی کی پی ٹی آئی پر تنقید
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیراعظم شریک نہیں ہوتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کبھی 9 مئی جیسے واقعات کو ہوا دیتی ہے اور کبھی بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو خط لکھ کر ملک کے معاملات میں مداخلت کی راہ ہموار کرتی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں دہشت گردوں کو رہا کیا گیا، جبکہ پی ٹی آئی نے آج تک ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نہیں بلائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی طرف سے بلائی گئی اے پی سی میں پی ٹی آئی نے شرکت تک نہیں کی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ انہیں ملکی معاملات سے کوئی دلچسپی نہیں۔
سیاست میں نفرت اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی
شاہد خاقان عباسی نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ملک میں سیاست کو نفرت کی بجائے مفاہمت اور مذاکرات پر مبنی ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کا مقابلہ صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ قومی اتفاق رائے سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہے کہ سیاستدان اپنے رویے میں برداشت اور لچک پیدا کریں اور ایک دوسرے کے خلاف غیرجمہوری رویوں سے گریز کریں۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی قیادت فیصلہ کرے گی کہ اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ کب لگانا ہے، جنید اکبر