فوج کی قربانیاں اور جنگ کی حقیقت
رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا کہ پاکستانی فوج اس وقت ایک انتہائی مشکل جنگ لڑ رہی ہے، اور اس جنگ میں ہمارے فورسز کے افراد اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ فوج کی قربانیاں کسی بھی شک سے بالاتر ہیں، اور اس حقیقت کا تسلیم کرنا ضروری ہے کہ پاکستان ایک پیچیدہ جنگ میں ملوث ہے۔
حکومت کا بحران اور عوامی حمایت کی کمی
فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کو جس طرح سے مسلط کیا گیا ہے، اس کے نتیجے میں عوام میں اس کی حمایت نہیں ہے۔ ان کے مطابق، اس حکومت کا قانونی جواز بھی ایک سوالیہ نشان ہے، اور اس وجہ سے لوگوں میں اس حکومت کے لیے کوئی اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ حکومت عوامی حمایت سے محروم ہے، اور اس کے قانونی جواز کی کمی کی وجہ سے کوئی اتفاق رائے حاصل کرنا مشکل ہوگا۔
سیاسی بحران اور اس کی اصل وجہ
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ تین سالوں میں حالات میں شدید بگاڑ آیا ہے۔ ان کے مطابق، سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لیے ان کی درست شناخت ضروری ہے۔ اگر مسائل کو صحیح طریقے سے شناخت نہ کیا جائے تو ان کے حل کے بارے میں سوچنا بھی مشکل ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ بڑے فیصلوں میں پارلیمنٹ کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی فیصلے کا جواز اور عوامی حمایت حاصل ہو۔
پاکستان کی ہائبرڈ جنگ اور بیرونی خطرات
دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے پاکستان کی موجودہ حالت کو ہائبرڈ وار سے تشبیہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت ایک پیچیدہ اور اسپیشل نوعیت کی جنگ لڑ رہا ہے، جس میں بیرونی عناصر کا بھی اہم کردار ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کے ایسٹرن فرنٹ پر بھارت کے ساتھ دیرینہ تنازعات، جیسے کشمیر اور سیاچن، مسلسل جاری ہیں، جبکہ مغربی فرنٹ پر افغانستان میں بھارت کی پراکسی جنگیں پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔
بھارت کی مداخلت اور دہشت گردی کی حمایت
میجر جنرل زاہد محمود نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے پاکستان کے اندر دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے مختلف گروپوں کے ساتھ براہ راست روابط قائم کر لیے ہیں۔ ان کے مطابق، بھارت نے ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج، خیبر پختونخوا کے مختلف گروپوں، اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کے ساتھ اپنے روابط مستحکم کر لیے ہیں، جس کا مقصد پاکستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینا ہے۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ بھارت نے افغانستان کی عبوری حکومت کی مدد سے ان دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کی ہے۔
نتیجہ
پاکستان اس وقت ایک پیچیدہ داخلی اور خارجی بحران سے گزر رہا ہے، جس میں فوج کی قربانیاں، حکومت کی قانونی حیثیت، اور بھارت کی مداخلت شامل ہیں۔ ان مسائل کا حل صرف قومی یکجہتی، سیاسی اتفاق رائے، اور درست حکومتی اقدامات سے ممکن ہے۔ پاکستان کو ایک نئے سیاسی اور دفاعی لائحہ عمل کی ضرورت ہے تاکہ یہ بحران کم کیا جا سکے اور ملک کو مزید استحکام کی طرف گامزن کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں