انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

تحقیق کے مطابق 2050 تک دنیا کے 60 فیصد بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہوں گے

A study predicts that by 2050, 60% of adults and one-third of children worldwide will be obese, putting pressure on health systems.

عالمی سطح پر موٹاپے کا بڑھتا ہوا بحران: 2050 تک سنگین نتائج

ایک حالیہ تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی حکومتوں نے فوری اقدامات نہ کیے تو 2050 تک دنیا کے بالغ افراد کا تقریباً 60 فیصد اور بچوں کا ایک تہائی حصہ زائد وزن یا موٹاپے کا شکار ہو سکتا ہے۔ یہ تحقیق عالمی سطح پر موٹاپے کی بڑھتی ہوئی وبا کی شدت کو اجاگر کرتی ہے اور اس کے سنگین معاشی اور صحت کے اثرات کی پیش گوئی کرتی ہے۔

موٹاپے کا عالمی منظر نامہ: ایک سنگین مسئلہ

لانسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 204 ممالک کے ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے، جو دنیا بھر میں صحت کے مسائل میں سے ایک سب سے بڑی اور پیچیدہ چیلنج کی نشاندہی کرتا ہے۔ تحقیق میں امریکہ میں واقع انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای) کے ماہرین نے دنیا بھر کے لوگوں کے وزن میں ہونے والے اضافے کا تفصیلی جائزہ لیا۔ تحقیق کی سربراہ، ایمانوئلا گاکیدو، نے اسے ایک سنگین المیہ اور سماجی ناکامی قرار دیا۔

موٹاپے کے شکار افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد

1990 میں دنیا بھر میں موٹاپے کا شکار افراد کی تعداد 92 کروڑ 90 لاکھ تھی، جو 2021 میں بڑھ کر 2 ارب 60 کروڑ ہو گئی۔ محققین کا تخمینہ ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک دنیا کے بالغ افراد میں سے 60 فیصد زائد وزن یا موٹاپے کا شکار ہوں گے۔ ان افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق چین، بھارت، امریکا، برازیل، روس، میکسیکو، انڈونیشیا اور مصر جیسے 8 ممالک سے ہوگا۔

بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح

اس تحقیق نے بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپے میں 121 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس وقت تک دنیا کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ایسے موٹے افراد پر مشتمل ہو گا، جن کی عمر 65 سال سے زیادہ ہوگی۔ اس صورتحال کے نتیجے میں دنیا بھر کے صحت کے نظام پر سنگین دباؤ پڑے گا، جس کی تیاری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

کیا ہم ابھی بھی کچھ کر سکتے ہیں؟

تحقیق کی شریک مصنفہ، جیسیکا کیر، نے کہا کہ ابھی بھی اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے وقت ہے۔ انہوں نے عالمی خوراک کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار خوراک کے نظام میں تبدیلی کے لیے مضبوط سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، تھورکلڈ سورینسن نے بھی اس بات کا ذکر کیا کہ موٹاپے کے مسئلے کی بنیادی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے، خاص طور پر سماجی طور پر محروم گروپوں میں اس کی بڑھتی ہوئی شرح۔

نتیجہ: عالمی تعاون اور اقدامات کی ضرورت

دنیا بھر میں موٹاپے کی وبا کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اس میں نہ صرف حکومتوں کی پالیسیوں کی اصلاحات شامل ہیں بلکہ عوامی آگاہی اور عالمی سطح پر تعاون بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر ہم ابھی اقدامات نہیں کرتے تو 2050 تک اس عالمی بحران کا سامنا کرنے کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین