روزے اور دائمی سوزش: صحت کے لیے ایک نیا انقلابی طریقہ
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل عرصے تک روزے رکھنے سے نہ صرف دائمی سوزش میں کمی آ سکتی ہے بلکہ یہ مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہے۔ یہ دریافت بہت اہم ہے کیونکہ دائمی سوزش کئی بیماریوں سے جڑی ہوئی ہے، جن میں دل کی بیماریاں، آرتھرائٹس اور کینسر جیسے سنگین مسائل شامل ہیں۔ روزے جو کہ روایتی طور پر مذہبی یا روحانی مقاصد کے لیے رکھے جاتے ہیں، اب صحت کے حوالے سے ایک طاقتور علاج کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
روزے کا سوزش پر اثر
متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ روزہ سوزش کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، خصوصاً دائمی سوزش میں۔ سوزش جسم کی قدرتی ردعمل ہوتی ہے جب جسم کسی انفیکشن یا چوٹ کا شکار ہوتا ہے، مگر جب یہ سوزش طویل مدت تک برقرار رہتی ہے تو یہ مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ نئی تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ روزے کے ذریعے دائمی سوزش کو کم یا مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے، جو مختلف صحت کے مسائل سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کچھ غذائیں مدافعتی نظام اور نظام ہاضمہ کو متحرک کر کے سوزش کو بڑھا سکتی ہیں، جبکہ روزے رکھنے سے ایسے عوامل کو روکا جا سکتا ہے۔ محدود غذا کے استعمال سے جسم کا دھیان شفا یابی اور مرمت کی طرف منتقل ہو جاتا ہے، جس سے سوزش کی سطح کم ہو جاتی ہے۔
سوزش پر روزے رکھنے کے اثرات: ایک سائنسی تحقیق
ایک مشہور طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں 20 افراد پر روزے کے اثرات کا مطالعہ کیا گیا۔ ان افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ کو روزانہ 8 گھنٹے تک روزہ رکھنے کی ہدایت دی گئی، جبکہ دوسرے گروپ کو 8 گھنٹوں کے دوران تین بار غذا کھانے کی اجازت دی گئی۔
تحقیق شروع ہونے سے پہلے ماہرین نے تمام افراد کے جسم میں سوزش اور دیگر عوامل کا جائزہ لیا، اور ایک سال بعد دوبارہ ان کے ٹیسٹ کیے۔ نتائج حیران کن تھے: جن افراد نے مسلسل روزہ رکھا تھا، ان میں سوزش کی سطح بہت کم ہو گئی، اور ان میں دیگر پیچیدگیوں جیسے دل کی بیماریوں اور آرتھرائٹس کے امکانات بھی کم ہو گئے۔
صحت کے فوائد اور مخصوص افراد کے لیے احتیاط
ماہرین کا کہنا ہے کہ دائمی سوزش کا شکار افراد کے لیے روزہ رکھنے سے طویل مدتی صحت میں حیرت انگیز بہتری آ سکتی ہے۔ اگر ایسے افراد پورے سال روزہ رکھنے کو معمول بنا لیں، تو وہ اپنے جسم میں سوزش کی سطح کو نمایاں طور پر کم یا مکمل طور پر ختم کر سکتے ہیں۔
تاہم، یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ روزہ ہر کسی کے لیے موزوں نہیں ہوتا، خاص طور پر ان افراد کے لیے جنہیں مخصوص طبی مسائل ہیں۔ ذیابیطس یا سنگین دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو کسی بھی روزے کے نظام کو اپنانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ ہر فرد کو اپنی صحت کی ضروریات کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔
آخرکار، روزہ ایک قدرتی علاج کے طور پر دائمی سوزش کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگرچہ اس کے طویل مدتی اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، موجودہ نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ روزہ سوزش سے جڑی بیماریوں کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔