انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

کون سی چیز کی قیمت میں کمی آئی ہے؟ شوکت یوسفزئی

Shoukat Yousafzai questions the government's economic claims, analysis of inflation, democracy, and exchange rate issues. What’s the difference between reality and claims?

شوکت یوسفزئی اور افنان اللہ خان کی اقتصادی صورتحال پر گفتگو

رہنما تحریک انصاف، شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکمرانوں کی جانب سے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، جو ملک کے مسائل حل کر سکے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام “کل تک” میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ حکومت نے پچھلے سال مہنگائی کی شرح کو 23.1 فیصد تک بتایا تھا، اور اب یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ صرف 1.5 فیصد تک آ گئی ہے۔ شوکت یوسفزئی نے سوال کیا کہ کون سا ملک ہے جو اس دعوے کی تعریف کر رہا ہے اور کون سی چیز واقعی سستی ہوئی ہے؟

جمہوریت اور آئین کی صورتحال پر سوالات

شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جمہوریت مضبوط ہو گئی ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی قائم ہے، لیکن حقیقت میں یہ سوالات جنم لیتے ہیں کہ آئین کی پوزیشن کہاں ہے؟ اور پارلیمنٹ کی اہمیت میں کیا تبدیلی آئی ہے؟ ان کے مطابق موجودہ حکومت کے دعوے اور حقیقت میں تضاد ہے، جو عوام کو مزید شکوک و شبہات میں مبتلا کر رہا ہے۔

افنان اللہ خان کا اقتصادی فرق پر تجزیہ

رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے مہنگائی اور ڈیفلیشن کے درمیان فرق کو واضح کیا۔ انھوں نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح جو ایک وقت میں 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی، اب 1.5 فیصد تک آ چکی ہے۔ ان کے مطابق یہ کمی ایک طرف تو خوش آئند ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ملک کی اقتصادی صورتحال میں مزید عدم استحکام بھی پیدا ہو رہا ہے۔ افنان اللہ خان نے کہا کہ جب ملک میں اس طرح کا عدم استحکام ہوگا، تو حکومت کا مسلسل بدلنا اور معیشت پر اس کا اثر ضرور پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے وژن کی تکمیل پنجاب میں ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے، اور یہ بات حکومت کی ناکامی کی گواہی دیتی ہے۔

زر مبادلہ کی صورتحال اور حکومت کی کارکردگی

افنان اللہ خان نے ایک اور سنگین نقطہ اٹھایا کہ حکومت نے صرف ایک مہینے میں 5 ارب ڈالر زر مبادلہ ضائع کیا ہے۔ اس صورتحال کا اثر ملک کی معیشت پر پڑا ہے، اور حکومت کی جانب سے اس کی مناسب وضاحت نہیں دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات ملک کو اقتصادی بحران کی طرف لے جا رہے ہیں، جس سے فوری طور پر نمٹنا ضروری ہے۔

نتیجہ

شوکت یوسفزئی اور افنان اللہ خان دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں اور دعوؤں میں تضاد ہے، جس کا اثر عوام کی زندگی پر براہ راست پڑ رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور اس بات پر زور دیا کہ عوام کو صحیح اطلاعات فراہم کی جائیں تاکہ وہ بہتر فیصلے کر سکیں۔

مزید پڑھیں

عمران خان کے شفاف ٹرائل تک کے پی اسمبلی کا اجلاس اڈیالہ جیل کے باہر کی تجویز

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین