خیبر پختونخوا حکومت کا وفاق سے فوری ٹی او آرز کی منظوری کا مطالبہ
اکوڑہ خٹک میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے اس اہم مسئلے پر وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر ان کے تیار کردہ ٹی او آرز کی منظوری دے تاکہ صوبے کی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کے لیے افغانستان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر سکے۔
خیبر پختونخوا کی درخواست: فوری ٹی او آرز کی منظوری
بیرسٹر محمد سیف نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح اپنے عوام کے جان و مال کا تحفظ ہے اور اس مقصد کے لیے صوبے کی حکومت افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی خواہشمند ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت کو ٹی او آرز کی منظوری میں مزید تاخیر سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ معاملہ صوبے کے عوام کی حفاظت سے تعلق رکھتا ہے اور اس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت ہنگامی بنیادوں پر ایک وفد افغانستان بھیجنے کے لیے تیار ہے تاکہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعاون کے ذریعے امن کی فضا قائم کی جا سکے۔ بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کی حفاظت میں حکومت کی ذمہ داری کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا اور اس لیے وفاقی حکومت کو اس اہم معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
وفاقی حکومت کی پالیسی پر اعتراض
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان نے وفاقی حکومت کی پالیسی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وفاق دہشت گردی کے مسئلے کو سیاست کا شکار بنانے کی بجائے اس پر سنجیدگی سے کام کرے۔ بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کو متنبہ کیا کہ اس وقت دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے پر سیاست کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ اس سے صوبے کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خیبر پختونخوا کی درخواست کو نظرانداز کرنے کی بجائے صوبے کے ساتھ مل کر اس اہم مسئلے کا حل تلاش کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے بیرونی دوروں پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن جب بات خیبر پختونخوا کی آتی ہے تو وفاق کی پالیسی مختلف نظر آتی ہے۔ بیرسٹر سیف نے پنجاب کے وزیراعلیٰ مریم نواز کی بھارت کے ساتھ اسموگ ڈپلومیسی کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ اگر وہ بھارت کے ساتھ اس قسم کی بات چیت کر سکتے ہیں تو پھر دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر خیبر پختونخوا کی افغانستان سے بات چیت میں کیا رکاوٹ ہے؟
انہوں نے وفاقی حکومت کی اس دوہری پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ پالیسی صوبے میں احساس محرومی کو بڑھا رہی ہے۔ بیرسٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت کو خیبر پختونخوا کے عوام کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد از جلد اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
موجودہ ملکی صورتحال میں کوئی بھی محفوظ نہیں، شاہد خاقان عباسی