رمضان المبارک میں مہنگائی کا بے قابو جن: عوام کی مشکلات برقرار
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جہاں عبادات اور رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، وہیں عوام مہنگائی کے عذاب میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے اور حکومت کی تمام کوششیں اس مہنگائی کے جن کو قابو میں لانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔ دکانداروں نے سرکاری نرخ ناموں کو ہوا میں اڑا کر اپنی مرضی کے نرخ مقرر کر لیے ہیں، جس کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومتی اقدامات ناکام، سرکاری نرخ نامے بے اثر
رمضان المبارک کے آغاز سے قبل ہی حکومت نے عوام کو سستی اور معیاری اشیائے خور و نوش کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کو واضح ہدایات دی گئی تھیں کہ تمام دکاندار سرکاری نرخ نامے پر عمل کریں، جبکہ مصنوعی مہنگائی کو روکنے کے لیے سخت چیکنگ کی جائے۔ محکمہ خوراک نے شکایات سیل قائم کیا، جہاں عوام اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔ تاہم، عملی طور پر ان اقدامات کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آیا اور عوام بدستور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
انتظامیہ کی کارروائیاں، مگر مہنگائی برقرار
ضلعی انتظامیہ پشاور کی جانب سے رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف بازاروں اور منڈیوں کا معائنہ کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے سبزی اور پھل منڈی کا دورہ کیا اور دکانداروں کو سرکاری نرخوں پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم، اس کے باوجود بھی بازاروں میں قیمتوں میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ روزانہ چیکنگ کے باوجود دکاندار اپنی مرضی کے ریٹس وصول کر رہے ہیں، جس سے حکومت کے تمام دعوے بے سود ثابت ہو رہے ہیں۔
اشیائے ضروریہ کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں
شہر میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔ گوشت 1200 روپے فی کلو، قیمہ 1250 روپے فی کلو، دودھ 240 روپے فی کلو، دہی 250 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، سبزی اور پھل بھی دکاندار اپنی من مانی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔ یہ قیمتیں حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نرخوں سے کہیں زیادہ ہیں، جس کی وجہ سے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ افطار اور سحری کے لیے عام اشیاء خریدنا بھی مشکل ہو چکا ہے اور متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر نظر آ رہا ہے۔
انتظامیہ کے سخت احکامات اور چیکنگ میں اضافہ
ضلعی انتظامیہ پشاور نے قیمتوں پر قابو پانے کے لیے روزانہ سبزی و پھل منڈیوں کا معائنہ کرنے کے علاوہ بازاروں میں بھی چیکنگ کا عمل تیز کر دیا ہے۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق رمضان کے دوران مصنوعی مہنگائی کو روکنے کے لیے بولی کے عمل کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ ذخیرہ اندوزوں اور گرانفروشوں کو روکا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر کوئی دکاندار سرکاری نرخوں سے زیادہ قیمت وصول کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ گرانفروشی میں ملوث افراد کو جرمانے اور قید کی سزائیں دی جائیں گی۔ مگر اس تمام سختی کے باوجود صورتحال جوں کی توں برقرار ہے اور عام شہری سستی اشیاء کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
عوامی مشکلات اور حکومت سے اپیل
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو مزید مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ رمضان المبارک میں عوام کو حقیقی ریلیف مل سکے۔ گرانفروشی کے خلاف کریک ڈاؤن مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سرکاری نرخ نامے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مزید فعال حکمت عملی اپنائی جانی چاہیے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی عوام کو سہولت دینا چاہتی ہے تو نہ صرف سخت چیکنگ کا نظام نافذ کرے بلکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں واضح کمی لانے کے لیے خصوصی رمضان بازاروں کو مزید فعال بنائے۔ تبھی جا کر عوام سکھ کا سانس لے سکیں گے اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں معاشی مشکلات سے نجات حاصل کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں