گردے کی پتھری: اس کی وجوہات، علاج اور احتیاطی تدابیر
گردوں میں پتھری ایک عام لیکن انتہائی تکلیف دہ مسئلہ ہے جو اگر بروقت حل نہ کیا جائے تو گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ گردے انسانی جسم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خون کو صاف کرتے ہیں، اور پیشاب بنانے کے علاوہ زہریلے مادوں کو جسم سے باہر نکالنے کا عمل بھی کرتے ہیں۔ تاہم، جب یہ زہریلے مادے گردوں سے مکمل طور پر نہیں نکل پاتے تو وہ آہستہ آہستہ پتھروں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ درد اور دیگر سنگین مسائل کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
گردے کی صحت کے لیے مفید غذائیں
گردے کی پتھری سے نجات پانے کے لیے غذا کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ کچھ غذائیں نہ صرف گردوں کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہیں بلکہ پتھری کو بھی دور کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
گوبھی
گوبھی ایک بہترین غذا ہے کیونکہ یہ فولک ایسڈ اور ریشے کا اچھا ذریعہ ہے۔ اس میں وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے جو پیشاب کے نظام کی کارکردگی کو بہتر کرتا ہے۔ گوبھی کا سوڈیم، پوٹاشیم، اور فاسفورس کی مقدار کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ گردوں کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
بند گوبھی
بند گوبھی ایک ایسی سبزی ہے جو گردوں کی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ یہ وٹامن B6، B12، K اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے اور غذائی ریشے کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔ اس کے استعمال سے گردے کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور پتھری کے خطرات کم ہو سکتے ہیں۔
لہسن
لہسن میں سوڈیم، فاسفورس، اور پوٹاشیم جیسے اہم معدنیات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، لہسن میں سوزش کے خلاف اثرات بھی پائے جاتے ہیں جو گردوں کی صحت میں بہتری لاتے ہیں۔ لہسن کھانے میں نمک کا متبادل ہو سکتا ہے، جو گردے کے مریضوں کے لیے ممنوع ہوتا ہے۔
چقندر
چقندر میں وٹامن B6 اور K کی موجودگی گردے کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ اس کے استعمال سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور فشار خون کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، جو گردوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
مولی
مولی ایک بہترین اینٹی آکسائیڈز مواد سے بھرپور سبزی ہے جو گردے کی صحت کے لیے مفید ہے۔ اس میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کم ہوتی ہے، جو گردے کی پتھری کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
گردے کی پتھری کے مریضوں کے لیے پرہیز
گردے کی پتھری کا علاج غذا کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر کی مدد سے بھی ممکن ہے۔ کچھ غذاؤں سے پرہیز کرنا گردے کے مریضوں کے لیے ضروری ہے تاکہ پتھری کا خطرہ کم کیا جا سکے۔
کولڈ ڈرنکس اور ٹھنڈے مشروبات
کولڈ ڈرنکس میں فاسفورک ایسڈ کی بڑی مقدار ہوتی ہے جو پتھری کے بننے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس لیے گردے کے مریضوں کو ان مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔
زیادہ نمک کا استعمال
نمک میں سوڈیم ہوتا ہے جو گردے کی پتھری کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ جب سوڈیم جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ کیلشیم میں تبدیل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے پتھری بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔
وٹامن سی
اگر گردے میں پتھری ہو تو وٹامن سی سے بھرپور غذاؤں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ پالک، بیر، خشک میوہ جات، بیج اور چائے سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ ان میں آکسیلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو پتھری کی تشکیل کو بڑھا سکتی ہے۔
پروٹین کی مقدار میں کمی
پروٹین کا زیادہ استعمال بھی گردے کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر انڈے، دہی، چنے، مچھلی، چکن اور دالوں سے بنی غذاؤں کا استعمال محدود کرنا ضروری ہے تاکہ گردے پر زیادہ دباؤ نہ پڑے۔
نتیجہ
گردے کی پتھری ایک سنگین مسئلہ بن سکتی ہے لیکن مناسب غذا اور احتیاطی تدابیر سے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ گوبھی، لہسن، چقندر، مولی اور پیاز جیسے غذائیں گردوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہیں، جب کہ کولڈ ڈرنکس، نمک اور وٹامن سی سے بھرپور غذاؤں سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے گردوں کی پتھری اور دیگر امراض سے بچا جا سکتا ہے اور گردے کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔