پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

اپوزیشن کا الزام: حکومت ہوٹل پر کانفرنس منسوخ کرانے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے

Shahid Khaqan Abbasi and the opposition have accused the government of pressuring the hotel management to cancel the conference, but the event will proceed as scheduled.

حکومت کا ہوٹل انتظامیہ پر دباؤ کا الزام

اپوزیشن اتحاد، تحریک تحفظ آئین پاکستان، نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ہوٹل انتظامیہ پر دو روزہ کانفرنس کے دوسرے دن کی اجازت منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ تاہم، اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ کانفرنس کل ضرور ہوگی۔

دباؤ کے باوجود کانفرنس کا انعقاد

اپوزیشن کی دو روزہ کانفرنس آج اسلام آباد کے مشہور لیجنڈ ہوٹل میں شروع ہوئی، جہاں سیاسی رہنماؤں اور جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ملکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے صدر شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد ملک کے آئینی مسائل، قانون کی حکمرانی اور دیگر قومی چیلنجز پر بات کرنا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت آئین سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ حکومت جو آئین سے ڈرتی ہے، وہ ایک چھوٹی سی کانفرنس سے بھی گھبراتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس کوئی عوامی جلوس نہیں تھی بلکہ ایک محدود تعداد میں افراد ایک ہوٹل کے آڈیٹوریم میں جمع تھے۔

حکومت کا دباؤ اور ہوٹل انتظامیہ کی مجبوری

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کانفرنس کے پہلے دن کے اختتام پر ہوٹل انتظامیہ نے انہیں بتایا کہ انٹیلی جنس اور انتظامیہ کے اہلکار ہوٹل میں آئے اور دھمکایا کہ اگر کانفرنس جاری رکھی تو ہوٹل پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور اسے بند کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “یہ ہوٹل وکلا کے لیے مختص ہے، اس کا تعلق سپریم کورٹ کے ادارے سے بھی ہے، پھر بھی ہمیں کہا گیا کہ کل یہاں کانفرنس نہیں ہو سکتی۔”
عباسی نے ہوٹل انتظامیہ سے کہا کہ یہ قومی کانفرنس ہے اور یہاں کوئی اشتعال انگیز بات نہیں کی جا رہی، بلکہ آئین اور ملک کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے ہوٹل پر دباؤ ڈالا ہے تو اسے لکھ کر دے دیں کہ اس کانفرنس کی وجہ سے آپ کو منع کیا جا رہا ہے۔

آئینی حق کا دفاع اور حکومت کی کمزوری کا اظہار

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور ان کی قیادت میں ہو رہا ہے، اور بدقسمتی سے ہوٹل انتظامیہ کو مجبور کیا جا رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے فیصلہ کیا کہ کانفرنس کل ضرور ہوگی، کیونکہ یہ ان کا آئینی حق ہے اور وہ آئین کے حوالے سے بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت کی کمزوری اور ناکامی کا واضح ثبوت ہے کہ وہ آئین اور ایک معمولی سی کانفرنس سے خوفزدہ ہے۔

حکومت کی اشتہاری مہم اور اپوزیشن کی تنقید

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اربوں روپے کے اشتہارات پر خرچ کر رہی ہے لیکن وہ ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ حکومت جو اربوں روپے کے اشتہارات پر خرچ کرتی ہے، آج وہ ایک کانفرنس سے ڈر رہی ہے۔” انہوں نے اس بات کو حکومت کی کارکردگی کا عکاس قرار دیا اور کہا کہ یہ حکومت اقتدار کی ہوس میں مبتلا ہے اور اس کا ملکی مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں کا آئینی تحفظ پر زور

اپوزیشن رہنما عمر ایوب نے کہا کہ جس ہوٹل میں پریس کانفرنس ہو رہی ہے، اسی ہوٹل میں شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی نے پہلے بھی پاکستان کی سالمیت اور آئین کی بقا پر بات کی تھی۔ انہوں نے ہوٹل انتظامیہ کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “ہم آئیں گے اور ہم اپنی بات رکھیں گے، اور میں براہ راست چیف جسٹس آف پاکستان کو دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔”
عمر ایوب نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت آئین اور قانون کے معاملے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
آخرکار، اپوزیشن نے یہ واضح کر دیا ہے کہ حکومت کی تمام کوششوں کے باوجود ان کی کانفرنس جاری رہے گی اور آئین کی حفاظت کے لیے ان کی آواز بلند ہوتی رہے گی۔

مزید پڑھیں
شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان؟ سلمان اکرم راجہ کا اہم بیان

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین