انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتوں میں تناؤ، سرکاری اشتہارات پر نئی کشمکش شروع

Barrister Saif's criticism of Punjab's advertising budget, a dispute between the Punjab and Khyber Pakhtunkhwa governments, and a discussion on financial matters.

پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے درمیان سرکاری اشتہارات کے معاملے پر تنازعہ

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کے درمیان سرکاری اشتہارات کے بجٹ پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ دونوں حکومتیں ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے سیاسی سطح پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے پنجاب کے اشتہاری بجٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس پر پنجاب حکومت کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے نہ صرف جوابی ردعمل دیا بلکہ ایک اہم چیلنج بھی پیش کیا۔ یہ معاملہ ایک طرف پنجاب کے عوام کے وسائل کی ضیاع کی بات کرتا ہے، تو دوسری طرف خیبرپختونخوا کے مالی معاملات اور حکومت کی کارکردگی پر سوالات بھی اٹھاتا ہے۔

بیرسٹر سیف کا پنجاب کے اشتہاری بجٹ پر سوالات

خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پنجاب حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ عوام کے پیسے کو سرکاری اشتہارات پر خرچ کر رہی ہے، جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے غریب عوام کا پیسہ اشتہارات پر لٹایا جا رہا ہے، جب کہ بنیادی مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی مشکلات کا حل ہونا ابھی باقی ہے۔
بیرسٹر سیف نے یہ سوال اٹھایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے جو اشتہارات شائع کیے جا رہے ہیں، ان کا کیا مقصد ہے اور ان میں کس کارکردگی کو اجاگر کیا جا رہا ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیکا (پروگرامنگ، ایلیکٹرانک کمیونیکیشن اینڈ کرائمز) قانون کے نفاذ کے بعد حکومت نے عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے اخبارات میں اشتہارات چھپوانا شروع کر دیے ہیں، جو کہ ایک غیر مناسب اور غلط طریقہ ہے۔

ان الزامات میں ایک اور سنگین مسئلہ بھی بیان کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی مدد سے عوام کی نظر میں اپنی کارکردگی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ ایک قسم کی عوامی دھوکہ دہی ہے۔ بیرسٹر سیف نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ اشتہارات دراصل حکومت کی کارکردگی کے بجائے صرف سیاسی تشہیر بن چکے ہیں، جس میں عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی خاص عنصر نظر نہیں آ رہا۔

عظمیٰ بخاری کا ردعمل: پنجاب کی کارکردگی پر اعتماد

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بیرسٹر سیف کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا کہ ان کے بیانات صرف سیاسی طور پر متعصب ہیں اور ان کا مقصد پنجاب کی حکومت کی ترقیاتی کارکردگی کو متنازعہ بنانا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے بیرسٹر سیف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اپنے 10 منصوبے بتائے، اور ہم ان کی تشہیر پنجاب میں خود کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت نے ایک سال کے اندر اندر عوام کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلیاں لائی ہیں، جن کی بدولت پنجاب کے لوگ خوشحال ہو رہے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پنجاب کی حکومت نے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں، جن کا واضح اثر عوام کی زندگیوں پر پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی میڈیا مہم عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہے اور اس کا مقصد صرف سیاسی فوائد حاصل کرنا نہیں ہے، بلکہ حقیقی ترقی کو اجاگر کرنا ہے۔

خیبرپختونخوا کی حکومت پر تنقید اور پنجاب کی ترقی کا اعتراف

عظمیٰ بخاری نے بیرسٹر سیف کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صرف پنجاب پر تنقید اس بات کا غماز ہے کہ ان کے پاس اپنی حکومت کی کارکردگی کو اجاگر کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 12 سال سے سیاسی احتجاجات، دھرنوں اور لانگ مارچوں پر خزانہ خرچ ہو رہا ہے، جبکہ عوامی مسائل اور ترقی کے کاموں پر توجہ کم دی گئی ہے۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب نے اپنی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے ذریعے جو تبدیلیاں کی ہیں، وہ عوام کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مریم نواز کی قیادت میں حکومت نے گزشتہ ایک سال میں عوامی فلاح کے لیے ایسے اقدامات کیے ہیں جو ماضی میں کبھی نہیں کیے گئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب کے عوام کی زندگیوں میں بہتری کا اصل راز یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے ہمیشہ عوامی مفاد کو ترجیح دی ہے، اور سرکاری وسائل کو عوامی خدمت کے لیے استعمال کیا ہے، نہ کہ سیاسی فائدے کے لیے۔ اس کے مقابلے میں، خیبرپختونخوا کا خزانہ دھرنوں اور احتجاجات میں خرچ ہو رہا ہے، جس کا اثر عوام کی زندگیوں پر نہیں پڑا۔

سرکاری اشتہارات کا سیاسی فائدہ یا عوامی خدمت؟

یہ تنازعہ صرف اشتہاری بجٹ تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں حکومتوں کی کارکردگی، عوامی خدمت، اور سیاسی مفادات کا بھی تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ دونوں حکومتوں کے درمیان یہ بحث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ سرکاری وسائل کا استعمال سیاسی مقاصد کے لیے نہیں، بلکہ عوام کی فلاح کے لیے ہونا چاہیے۔ اگرچہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے پنجاب کے اشتہاری بجٹ پر سوالات اٹھائے ہیں، لیکن پنجاب حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی کارکردگی کا بھرپور دفاع کیا ہے۔

یہ معاملہ صرف ایک سیاسی بحث نہیں ہے بلکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومتوں کو عوامی پیسے کے استعمال میں شفافیت اور احتساب کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے وسائل کو صرف عوامی مفاد میں ہی خرچ کیا جائے، نہ کہ سیاسی تشہیر کے لیے۔

مزید پڑھیں
چوری کے ذریعے حکومت میں آنے والے آئین سے ڈرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین