غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی: قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں پیشرفت
غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جاری کوششیں ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہیں۔ بات چیت کے دوران متعدد اہم نکات پر پیشرفت ہوئی ہے، جس سے فریقین کے درمیان امن کی راہ ہموار ہونے کی امیدیں جِلا پکڑ رہی ہیں۔
دوحہ میں ہونے والی بات چیت میں مثبت پیشرفت
غیر ملکی ذرائع کے مطابق، دوحہ میں جاری مذاکرات میں فریقین کو نئی اور ٹھوس تجاویز پیش کی گئی ہیں، جس پر دونوں طرف سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس تجویز میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 30 اسرائیلیوں کی آزادی کی بات کی گئی ہے۔ اس بات چیت میں قطر، مصر اور امریکا کے نمائندگان اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور اس بات چیت کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہے ہیں۔
قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فریقین کے درمیان حتمی خلا کو پر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ قطری وزیراعظم اور امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاہدے پر رضامندی ظاہر کرے تاکہ جنگ بندی کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
قطر کے امیر کی حماس کے نمائندوں سے ملاقات
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے پیر کے روز حماس کے نمائندوں اور امریکی مندوبین سے ملاقات کی، جس میں سیزفائر کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت پر گفتگو کی گئی۔ حماس کے مذاکرات کار خلیل الہیہ نے سیزفائر پر بات چیت کی اور اس میں اہم پیشرفت کی اطلاع دی۔ اس ملاقات میں قطر کی طرف سے ہونے والی ثالثی کو سراہا گیا اور اس معاہدے کی تکمیل کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا گیا۔
امریکی صدر کا موقف اور معاہدے کی توقع
وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے قطر کے امیر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور غزہ سیزفائر ڈیل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی اور سیزفائر کے ذریعے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو ممکن بنایا جائے۔ امریکی صدر نے اپنی الوداعی تقریر میں کہا کہ وہ کئی مہینوں سے اس معاہدے پر کام کر رہے ہیں اور اب یہ معاہدہ اپنی تکمیل کے قریب ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے بھی اس بات کی توقع ظاہر کی ہے کہ اس ہفتے جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کی تکمیل کے لیے تمام فریقین اپنے اپنے اقدامات کر رہے ہیں اور ہم اس پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
کیا پاکستان کی معیشت کا استحکام چینی سرمایہ کاری پر منحصر ہے؟ وزیر خزانہ