غزہ میں اسرائیلی جارحیت
غزہ میں جاری حملوں کی تباہ کاری
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر حملوں کا سلسلہ شدت سے جاری ہے، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ غیر ملکی ذرائع کے مطابق خان یونس، رفح، نصیرات اور جبالیا جیسے علاقوں پر حملے بڑھا دیے گئے ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 88 فلسطینی شہید اور 208 زخمی ہوئے ہیں۔
7 اکتوبر سے جاری ان حملوں میں شہداء کی تعداد 45,805 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 1,09,064 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں، اور بنیادی ضروریات کی فراہمی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔
امریکہ کا اسرائیل کو مزید اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب امریکہ نے اسرائیل کو 8 ارب ڈالر مالیت کے جدید اسلحہ اور میزائل فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس پر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ہتھیار غزہ کے بے گناہ عوام کے خلاف استعمال کیے جائیں گے۔ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی کمیٹیوں کو ایک نوٹیفکیشن بھیجا ہے، جس میں اس منصوبے کی تفصیلات شامل ہیں۔
اسلحے کے اس پیکج میں لڑاکا طیاروں، جنگی ہیلی کاپٹروں، اور توپوں کے گولے شامل ہیں۔ مزید یہ کہ چھوٹے بم اور دھماکہ خیز ہتھیار بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔ یہ تمام ہتھیار اسرائیل کی دفاعی اور جارحانہ کارروائیوں میں استعمال ہوں گے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام دفاعی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
جنگ بندی اور مذاکرات کی صورتحال
اس دوران حماس نے اسرائیل کی دی گئی 34 یرغمالیوں کی فہرست کو منظور کر لیا ہے، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معاہدہ اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی سے مشروط ہوگا۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں اعلیٰ امریکی مشیر بھی شامل ہیں، لیکن ان مذاکرات کی کامیابی کا انحصار فریقین کے رویوں پر ہے۔
نتیجہ
غزہ کے معصوم عوام پر جاری حملے عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے کا باعث بن رہے ہیں۔ فوری جنگ بندی اور انسانی ہمدردی پر مبنی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ اس صورتحال کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
مزید پڑھیں
اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ میں جنگ ختم نہ کرنے کا اعلان: کیا وجہ ہے؟