کراچی: واٹس ایپ ہیک ہونے کی بڑھتی ہوئی شکایات
ملک بھر میں واٹس ایپ ہیک ہونے کے واقعات
پاکستان میں حالیہ مہینوں کے دوران واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے، اور اس میں اہم شخصیات بھی نشانہ بنی ہیں۔ کراچی کے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل میں 50 سے زائد شہریوں نے اپنی واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایات درج کرائیں۔ ہیکرز نے نہ صرف عام شہریوں بلکہ کئی مشہور شخصیات کو بھی نشانہ بنایا ہے، جن میں سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج جسٹس وجیہ الدین احمد اور سی پی ایل سی کے سابق چیف احمد چنائے سمیت متعدد دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔
مالیاتی فراڈز کے لیے واٹس ایپ کا غلط استعمال
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر، عامر نواز کے مطابق، یہ سائبر حملے زیادہ تر مالیاتی فراڈز میں ملوث گروہوں کی جانب سے کیے جا رہے ہیں۔ ان گروپوں کے اراکین جنوبی پنجاب میں بیٹھ کر شہریوں سے پیسے طلب کرتے ہیں۔ ہیکرز ان کی فون کی رابطہ لسٹ میں شامل افراد کو میسجز بھیج کر پیسے مانگتے ہیں، اور بہت سے سادہ لوح افراد ان کے جھانسے میں آکر پیسے بھیج دیتے ہیں۔ اس حوالے سے ایف آئی اے نے کئی شہریوں کے واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بحال بھی کیا ہے اور سائبر کرائم سرکل ملتان سے رابطہ کر کے ان شکایات پر کام جاری رکھا ہے۔
حفاظتی تدابیر اور احتیاطی تدابیر
سائبر کرائم حکام نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ ایسے حملوں سے بچا جا سکے۔ ان تدابیر میں اپنے 6 عدد والے رجسٹریشن کوڈ کو کسی کے ساتھ شیئر نہ کرنا، ٹو اسٹیپ ویری فکیشن کو فعال کرنا، اپنی پروفائل فوٹو صرف جاننے والوں کو دکھانے کی اجازت دینا، اور کسی بھی مشکوک اور غیر محفوظ لنک کو نہ کھولنا شامل ہیں۔ اگر کوئی آپ سے پیسے طلب کرے تو پہلے کال کر کے اس کی تصدیق کرنا ضروری ہے۔