جو بائیڈن کا شام میں حالیہ حالات پر ردعمل
امریکی صدر جو بائیڈن نے شام میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ بشار الاسد کہاں ہیں، تاہم انہوں نے سنا ہے کہ وہ ماسکو میں موجود ہیں۔ بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ بشار الاسد کو جوابدہ ہونا چاہیے، اور شام میں اسد حکومت کے خاتمے کی طرف اشارہ کیا۔
روس، ایران اور حزب اللہ کی ناکامی
امریکی صدر نے کہا کہ روس، ایران، اور حزب اللہ شام کی حکومت کی حمایت میں ناکام رہے ہیں، جس کے نتیجے میں شام میں غیر مستحکم اور خطرناک حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت ہے کہ شام کے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایک مثبت اور مستحکم مستقبل کی جانب پیش رفت کی جائے۔
باغی گروپوں کی سرگرمیاں اور شامی گروپوں سے تعاون
صدر بائیڈن نے باغی گروپ کے رہنما کے حالیہ بیانات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کے اقوال و افعال کی جانچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام شامی گروپوں کے ساتھ مل کر اقتدار کی منتقلی کے عمل کو آگے بڑھائیں گے۔
شامی شہریوں کے لیے ایک نیا دور
امریکی صدر نے شام کے پڑوسی ممالک کی حمایت کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ وقت شامی عوام کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر کا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے پر آئندہ دنوں میں علاقائی رہنماؤں سے بات کریں گے اور امریکی حکام کو بھی بھیجیں گے۔
بشار الاسد کی گمشدگی اور ماسکو میں موجودگی کی اطلاعات
شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو گیا ہے، جس کے بعد باغیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا اور سرکاری ٹی وی، ریڈیو، اور وزارت دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔ بشار الاسد کی 24 سالہ حکمرانی ایک ہفتے کے اندر ختم ہو گئی، اور ان کی ہلاکت یا گمشدگی کی خبریں سامنے آئیں۔ روسی ذرائع نے یہ دعویٰ کیا کہ بشار الاسد ماسکو پہنچ چکے ہیں۔