سیاحوں کے لیے بغیر کسٹم ڈیوٹی کے گاڑیوں کی عارضی درآمد کی منظوری
اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تین ماہ کے لیے سیاحوں کو پاکستان میں گاڑیاں بغیر کسٹم ڈیوٹی کے عارضی طور پر لانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ اقدام ترمیم شدہ کسٹمز رولز 2001 کے تحت ایس آر او 1965 میں بیان کیا گیا ہے۔ نئی ضوابط کے مطابق، سیاح بینک گارنٹی کی بنیاد پر اپنی گاڑیاں پاکستان لانے کی اجازت حاصل کر سکتے ہیں، اور کسٹمز افسر اس عمل کی نگرانی کریں گے۔ گاڑی کی ترسیل بغیر کسٹم ڈیوٹی کے ہوگی بشرطیکہ سیاح یہ وعدہ کرے کہ وہ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران گاڑی کی ملکیت کسی اور کو منتقل نہیں کرے گا۔
توسیع کی شرائط اور دوبارہ داخلے کی اجازت
اگر کوئی سیاح تین ماہ کی مدت میں گاڑی برآمد کرنے میں ناکام رہتا ہے تو وہ توسیع کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ تاہم، یہ توسیع تین ماہ سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ اگر وہی گاڑی ایک سال کے اندر دوبارہ پاکستان میں داخل ہو، تو اسے صرف 14 دنوں کے لیے عارضی اجازت دی جائے گی، سواۓ اس کے کہ وہ گاڑی کسی تسلیم شدہ غیر ملکی ٹور ایجنسی کے ذریعے چلائی جا رہی ہو۔ ایسی صورت میں، دوبارہ داخلے کی اجازت ایک وقت میں تین ماہ تک ہو سکتی ہے۔
اگر صحت کے مسائل، حادثات یا دیگر بے قابو حالات کی وجہ سے گاڑی برآمد نہیں کی جا سکتی، تو چیف کلکٹر کسٹمز چھ ماہ تک توسیع دے سکتا ہے۔ یہ توسیع اصل بینک گارنٹی سے مشروط ہوگی، اور اگر توسیع حاصل نہ ہو سکے تو گاڑی کو دستبردار کر دینا پڑے گا، جیسا کہ متعلقہ حکام فیصلہ کریں گے۔
اس کے علاوہ، اگر کوئی سیاح پاکستان سے کسی غیر ملکی منزل پر جانے کے ارادے سے گاڑی درآمد کرتا ہے اور اس کے پاس بینک گارنٹی نہیں ہے، تو کسٹمز افسران اس گاڑی کو بغیر کسٹم ڈیوٹی کے پاکستان سے گزارنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ یہ شرط اسکارٹ چارجز پر ہوگی، جس کا تعین متعلقہ کلکٹر کرے گا، اور گاڑی کی تفصیلات سیاح کے پاسپورٹ میں درج کی جائیں گی۔