پیکا ایکٹ میں ترمیم اور نئی اتھارٹی کا قیام
حکومت نے سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات اور خوف پھیلانے والوں کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے تاکہ ملکی اداروں یا افراد کے خلاف جھوٹی خبریں اور دہشت گردی پر مبنی مواد فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق، ایک ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جسے سوشل میڈیا پر مواد بلاک کرنے یا ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
اتھارٹی کے اختیارات اور عمل
اس نئی اتھارٹی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں یا کسی بھی فرد کے خلاف نفرت انگیز یا جھوٹے مواد کو ہٹانے کا اختیار دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، ریاست اور اداروں کے خلاف مواد کو بھی حذف کرنے کی طاقت ہوگی۔ اتھارٹی کا مقصد مذہبی، نسلی یا فرقہ وارانہ بنیادوں پر نفرت پھیلانے والے مواد کو روکنا اور جھوٹے الزام، فحش مواد، اور دہشت گردی کو فروغ دینے والی معلومات کو ہٹانا ہے۔
سزائیں اور قانونی کاروائی
جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلانے اور خوف و ہراس پیدا کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔ ان جرائم میں ملوث افراد کو پانچ سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔ اتھارٹی کو فوج اور عدلیہ کے خلاف آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ، اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف ٹربیونل سے رجوع کیا جا سکتا ہے، اور اتھارٹی میں ایک چیئرمین اور چھ ارکان شامل ہوں گے۔