ڈی چوک احتجاج کے بعد تحریک انصاف میں اختلافات شدت اختیار کر گئے
اسلام آباد: ڈی چوک احتجاج پر فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات نمایاں ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے مرکزی قیادت کے خلاف شکایات کی فہرست مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسے بانی تحریک انصاف کو ارسال کیا جائے گا۔
رہنماؤں کا مرکزی قیادت پر الزامات
پارٹی کے چند اہم رہنماؤں نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ سمیت دیگر مرکزی قیادت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران کارکنوں کے خلاف ایف آئی آرز درج ہوئیں، لیکن مرکزی رہنماؤں نے خود کو محفوظ رکھا۔
حلیم عادل شیخ نے کور کمیٹی کے اجلاس میں سوال کیا کہ بیرسٹر گوہر ہر بار کیسے بچ نکلتے ہیں؟ ان کے الفاظ میں، “ہم پر مقدمات درج ہو رہے ہیں جبکہ قیادت بے فکر ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ ان کی مدد کون کرتا ہے یا انہیں یہ تحفظ کس ذریعے سے ملتا ہے؟”
اس پر شعیب شاہین نے طنزیہ انداز میں جواب دیا، “اگر ایسا تعویذ واقعی موجود ہے، تو ہمیں بھی اس کا علم دیا جائے تاکہ ہم بھی فائدہ اٹھا سکیں۔”
کشیدگی کی ذمہ داری کس پر؟
کور کمیٹی کے اراکین نے احتجاج کے دوران قیادت کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر نہ گراؤنڈ پر موجود تھے اور نہ ہی قائدانہ ذمہ داری ادا کی۔
مزید برآں، علی محمد خان کی ایک آڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے، جس میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر مرکزی قیادت مذاکرات میں مصروف تھی، تو باقی رہنماؤں کو اس بارے میں آگاہ کیوں نہیں کیا گیا؟
رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ احتجاج کے دوران یکجہتی اور مؤثر حکمت عملی کا فقدان مرکزی قیادت کی غفلت کا نتیجہ تھا۔
نتیجہ:
تحریک انصاف کے اندر اختلافات بڑھنے سے پارٹی کی داخلی یکجہتی اور پالیسی سازی پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کارکنان اور رہنماؤں کے تحفظات پر توجہ نہ دی گئی، تو پارٹی مزید چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے۔