غزہ میں حالیہ حملے اور انسانی تباہی
اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے تاحال جاری ہیں، جس کے نتیجے میں مزید 48 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ خان یونس میں اسرائیل کی بمباری کے باعث خیموں میں رہنے والے افراد متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ غزہ سٹی میں ملبے سے تین مزید لاشیں نکالی گئی ہیں۔ اس طرح شہدا کی مجموعی تعداد 44,330 ہو چکی ہے۔
غزہ کی شمالی پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی سرحد
اب اسرائیل محض غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام اور معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں کر رہا بلکہ شمالی غزہ کی پٹی میں ایک خفیہ منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، سیٹلائٹ تصاویر کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیل شمالی غزہ میں ایک نئی ملٹری ڈیوائڈنگ لائن بنا رہا ہے۔ اس لائن کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ جنگ یا مسلح تصادم کی صورت میں فریقین کے محاذ کہاں تک ہوں گے۔
نئی سرحد کی تیاری اور علاقے کی تقسیم
سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور ان کی گاڑیاں نئی سرحد کے ساتھ موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل غزہ کو مختلف علاقوں میں تقسیم کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، شمالی غزہ پر اسرائیل کا قبضہ ہو چکا ہے اور فوج اب وہاں کے مقامی لوگوں کو علاقے سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حالیہ تصاویر اور ویڈیوز سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسرائیل نے بحیرہ روم اور اسرائیل کی سرحد کے درمیان موجود کئی عمارتوں کو دھماکہ خیز مواد کے ذریعے تباہ کر دیا ہے۔
پناہ گزینی اور متاثرین کی تعداد
اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد شمالی غزہ سے اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ اس علاقے کی تباہی کے نتیجے میں فلسطینیوں کی واپسی مشکل ہو گئی ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں سڑکوں کے درمیان عمارتوں کو منظم طریقے سے گرایا جا رہا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں جنگ سے قبل فلسطینی رہائشی بستا تھا۔