ذیابیطس کی دوا اور پھیپھڑوں کے سرطان کا علاج: نئی تحقیق
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا میٹفارمن میں پھیپھڑوں کے سرطان کے خلاف مؤثر اثرات پائے گئے ہیں۔ یہ دوا نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ کینسر کے علاج میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب اسے امیونوتھراپی کے ساتھ استعمال کیا جائے۔
موٹاپے کے ساتھ مؤثر انسدادِ کینسر اثرات
امریکی ریاست نیویارک کے شہر بفیلو میں قائم روزویل پارک کمپریہنسیو کینسر سینٹر میں ڈاکٹر سائی ینڈاموری کی قیادت میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ میٹفارمن پھیپھڑوں کے کینسر کی رسولیوں کے خلاف لڑنے کی طاقت رکھتی ہے۔ تاہم، اس کے اثرات صرف ان افراد میں نمایاں طور پر دیکھے گئے جو موٹاپے کا شکار تھے۔ تحقیق کے مطابق، زائد وزن والے مریض جنہوں نے میٹفارمن استعمال کی اور سرجری کرائی، ان میں کینسر کے دوبارہ ہونے کے امکانات کم تھے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ دوا کا کینسر سے بچاؤ کا اثر موٹاپے کی حالت میں زیادہ فعال ہوتا ہے۔
پھیپھڑوں کے سرطان کے مہلک اثرات
امریکہ میں پھیپھڑوں کا سرطان کینسر سے ہونے والی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ امیریکن کینسر سوسائٹی کی رپورٹ کے مطابق، ہر سال تقریباً 2 لاکھ 35 ہزار افراد اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، جن میں سے 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ یہ تحقیق جرنل آف دی نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ میں شائع ہوئی، جس نے میٹفارمن کے انسدادِ سرطان اثرات کو ایک اہم دریافت قرار دیا ہے۔ تاہم، اس دوا کے کینسر کے خلاف وسیع پیمانے پر مؤثر ہونے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔