پاکستان کی زرعی انکم ٹیکس بڑھانے کی یقین دہانی
پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی ہے کہ تین صوبے زرعی انکم ٹیکس کی شرح 45 فیصد تک بڑھائیں گے۔ تاہم، سندھ نے اس شرط کو پنجاب کے قانون کی منظوری سے منسلک کر دیا ہے۔
توانائی کے معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کی ضرورت
آئی ایم ایف نے پاکستان سے پانچ سال کے پاور پلانٹس کی غیر فعال صلاحیت کی ادائیگیوں کی معلومات طلب کی ہے۔ اس کا مقصد بجلی کی قیمت کم کرنے کی حکومتی مہم کا اثر جانچنا ہے۔ آئی ایم ایف نے آخری صارفین کے لیے بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے پاور پرچیز ایگریمنٹس پر بھی دوبارہ بات چیت پر زور دیا ہے۔
پاکستان کی حکومتی اقدامات اور بچت کی امیدیں
وزیراعظم کے معاون خصوصی محمد علی کے مطابق، آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے یا نظرثانی کرنے سے 300 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق، 51 روپے فی یونٹ لاگت میں سے 18.5 روپے غیر فعال صلاحیت کی قیمت ہے۔ حکومت کی طرف سے کراس سبسڈی ختم کرنے سے توانائی سودوں پر بات چیت سے 800 فیصد زیادہ فوائد مل سکتے ہیں۔
صوبائی حکومتوں کی منظوری کے حوالے سے صورتحال
آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں سے زرعی انکم ٹیکس کی شرح میں 45 فیصد اضافے پر بریفنگ لی ہے۔ پہلے پنجاب، پھر بلوچستان، اور آخر میں خیبرپختونخوا اسمبلی اس بل کو منظور کریں گی۔ سندھ نے اس قانون کی منظوری کو پنجاب کی اسمبلی سے مشروط کیا ہے۔
زرعی انکم ٹیکس بل کی مجوزہ تفصیلات
زرعی انکم ٹیکس بل میں چھوٹی کمپنیوں کے لیے 20 فیصد اور عام کمپنیوں کے لیے 29 فیصد انکم ٹیکس کی تجویز ہے۔ 6 لاکھ سے 56 لاکھ تک کی آمدنی پر مختلف شرحوں کے حساب سے انکم ٹیکس عائد ہوگا۔ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدنی والے کسانوں پر 45 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔