انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

آب و ہوا کو صاف بنانے کی تدابیر الٹی پڑنے لگیں

All effort to control air pollution and air quality index and environment go in vain by government policy.

لاہور کی فضائی آلودگی: ناقص انتظامات بے نقاب
صوبائی دارالحکومت لاہور کی ہوا کو صاف رکھنے کے تمام اقدامات ناکامی کا شکار ہیں۔ شہر میں 100 فیصد ویسٹ مینجمنٹ کی کوڑا کرکٹ اٹھانے والی گاڑیاں وہیل فٹنس سرٹیفکیٹ سے محروم ہیں، جبکہ سرکاری اسپتالوں میں روزانہ جمع ہونے والے طبی فضلے کے لیے بھی کوئی منظم نظام موجود نہیں۔ ڈھابوں، فائیو اسٹار ہوٹلوں اور شادی ہالوں میں کھانے پینے کی بچی ہوئی اشیاء کو ٹھکانے لگانے کا کوئی باقاعدہ انتظام نظر نہیں آتا۔

سرکاری اداروں اور تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ بھی بے ضابطگیوں کا شکار
سرکاری اداروں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ٹرانسپورٹ گاڑیاں بھی وہیکل سرٹیفکیٹ کے بغیر چل رہی ہیں۔ سبزی، فروٹ اور مویشی منڈیوں سے پیدا ہونے والے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا سرکاری بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ رہی ہے، جبکہ گندے نالے بھی صفائی کے بنیادی عمل سے محروم ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین کی تجاویز
ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور میں صاف ہوا اور بہتر فضائی معیار کے لیے صفائی کے ساتھ ساتھ آکسیجن فراہم کرنے والے اور ہوا میں نمی برقرار رکھنے والے درخت لگانا ضروری ہیں۔ سابق صوبائی وزیر صحت، پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، کا مشورہ ہے کہ شہروں کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لیے 50 سالہ جامع حکمت عملی بنائی جائے جو کسی بھی نئی حکومت کی تبدیلی سے متاثر نہ ہو۔

مستقل حل کی ضرورت
لاہور کو فضائی آلودگی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ طویل مدتی منصوبہ بندی کی جائے اور موثر فضلہ مینجمنٹ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ شہر کے باسیوں کو صحت مند ماحول فراہم کیا جاسکے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین