امریکا میں صدارتی انتخابات کا طریقہ کار اور الیکٹورل کالج کی اہمیت
امریکا میں ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو عوام نیا صدر منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔ یہ انتخابات زیادہ تر دو بڑی سیاسی جماعتوں، ریپبلکن اور ڈیموکریٹ، کے درمیان سخت مقابلے کا منظر پیش کرتے ہیں۔ کامیاب امیدوار وائٹ ہاؤس میں چار سال کے لیے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے امریکی صدارتی انتخاب کے مراحل اور الیکٹورل کالج کے نظام کی وضاحت کی۔
امریکی الیکٹورل کالج: فیصلہ کن ووٹوں کا نظام
امریکا کے صدارتی انتخاب میں ووٹنگ کا فیصلہ براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں ہوتا، بلکہ اس کا دارومدار الیکٹورل کالج کے ذریعے ہوتا ہے۔ امریکا کی ہر ریاست کو آبادی کے لحاظ سے الیکٹرل ووٹ دیے گئے ہیں، جن کی مجموعی تعداد 538 ہے۔ کوئی بھی امیدوار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے صدر منتخب ہو سکتا ہے۔ اگر کسی جماعت کو ریاست میں 51 فیصد یا اس سے زیادہ ووٹ ملیں تو اس ریاست کے تمام الیکٹرل ووٹ اسی جماعت کے حق میں شمار کیے جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر، کیلیفورنیا کو سب سے زیادہ 54 الیکٹورل ووٹ ملے ہیں جبکہ ویرمونٹ کے پاس صرف 3 ووٹ ہیں۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا کی چند ریاستوں کو سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے، کیونکہ ان کا ووٹ مختلف انتخابات میں کبھی ریپبلکن تو کبھی ڈیموکریٹک جماعت کو جاتا ہے۔
ماضی میں عوامی ووٹ اور الیکٹورل ووٹ کا اختلاف
امریکا کی تاریخ میں یہ بھی ہوا ہے کہ جس امیدوار کو عوامی ووٹ زیادہ ملے، وہ صدر نہ بن سکا بلکہ الیکٹورل ووٹ کے فرق کی وجہ سے اس کا مدِ مقابل جیت گیا۔ حالیہ مثال 2016 کے انتخابات کی ہے جب ہیلری کلنٹن نے 30 لاکھ زیادہ عوامی ووٹ حاصل کیے، مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیادہ الیکٹورل ووٹ لے کر صدارت حاصل کر لی۔