دہشت گردی کا لرزہ خیز واقعہ: گرلز ہائی اسکول کے قریب دھماکا
مستونگ میں سول اسپتال چوک پر گرلز ہائی اسکول کے قریب ایک ہولناک بم دھماکا ہوا جس میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 4 بچے اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں، جبکہ زیادہ تر زخمی بھی کم عمر طلباء ہیں۔ اس بم کو موٹرسائیکل میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے نصب کیا گیا تھا، جس نے نہ صرف معصوم بچوں بلکہ قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
بم دھماکے سے قریبی علاقے لرز اٹھے
دھماکے کی آواز دور دراز علاقوں میں بھی سنائی دی جس کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئیں۔ دھماکے کی شدت کے باعث ایک پولیس موبائل گاڑی بھی تباہ ہوگئی جبکہ دیگر قریبی گاڑیوں اور رکشوں کو بھی نقصان پہنچا۔ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ایمرجنسی نافذ کر کے طبی عملے کو طلب کرلیا گیا ہے۔
بلوچستان حکومت کی مذمت اور سیکیورٹی اقدامات
بلوچستان حکومت نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور صوبائی محکمہ داخلہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند کے مطابق ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ دہشت گردوں کا سراغ لگایا جاسکے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا غمگین ردعمل
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے معصوم بچوں اور پولیس اہلکار کی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “دہشت گردوں نے معصوم زندگیوں کو نشانہ بنا کر سنگین جرم کیا ہے۔” انہوں نے شہریوں سے بھی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی اپیل کی اور یقین دہانی کرائی کہ بے گناہ افراد کے خون کا حساب لیا جائے گا۔
اختتامیہ
یہ واقعہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے، جہاں شہری خوف اور دہشت میں مبتلا ہیں۔ حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فوری اقدامات اور جامع حکمت عملی ہی اس طرح کے واقعات کو روکنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔