شمالی غزہ میں انسانی بحران کی شدت
17 روزہ ناکہ بندی کے دوران اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں شمالی غزہ میں 640 فلسطینیوں کی شہادت کا انکشاف ہوا ہے، جن میں سے 33 افراد آج صبح اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔ الجزیرہ کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، یہ صورتحال انسانی نسل کشی کی عکاسی کرتی ہے، جہاں شہری اپنے گھروں میں محصور ہو چکے ہیں اور بلیک آؤٹ کی وجہ سے خوراک، پانی، اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
اسرائیلی فضائیہ کی بمباری اور متاثرین کی تعداد
الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ کی غزہ بھر میں بمباری جاری ہے، خاص طور پر جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق، جنوبی رفاح میں امدادی اہلکاروں کو 5 لاشیں ملی ہیں، اور جبالیہ کیمپ میں بمباری کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ مزید برآں، شمالی غزہ کے سفتاوی علاقے میں بھی 2 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے تباہ کن صورتحال کی تصدیقاقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے بے گھر افراد کے لیے اقوام متحدہ کے اسکولوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کی رپورٹ دی ہے۔ شمالی غزہ کی صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے کے سربراہ سیم روز نے کہا کہ جنگ اور بمباری نے وہاں کی زندگی کو ناقابل تصور بنا دیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً 175,000 افراد اس بحران سے متاثر ہیں، جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں 42,600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔