انکشاف: 23 کروڑ پاکستانیوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت
حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 23 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیا جا رہا ہے، جس کی قیمت اربوں ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس خبر نے نہ صرف حکومت بلکہ عام عوام میں بھی تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔ اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ وہ اس سنگین معاملے پر اپنا مؤقف پیش کرے۔
حکومت کی بے خبری: سیکیورٹی کی عدم موجودگی
یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کے سیکیورٹی نظام میں بڑی خامیاں ہیں۔ پاکستانی شہریوں کا یہ ڈیٹا جس میں شناختی معلومات، مالی معلومات، اور دیگر حساس تفصیلات شامل ہیں، اس کا چوری ہونا ایک خطرناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ خاص طور پر جب کہ حکومت نے عوامی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے، اس معاملے کی سنجیدگی بڑھ جاتی ہے۔
قانونی کارروائی: عدالت کا نوٹس
سندھ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے حکومت کو جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے حکومت سے یہ وضاحت مانگی ہے کہ آیا یہ ڈیٹا واقعی ڈارک ویب پر فروخت ہو رہا ہے اور اگر ہاں تو اس کے خلاف کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ یہ ایک اہم پہلو ہے کیونکہ عوام کی حفاظت اور سیکیورٹی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔
عوام کی تشویش: تحفظ کے لیے آواز بلند
اس انکشاف نے عوامی سطح پر بھی بے چینی پیدا کی ہے۔ لوگ اپنے ذاتی معلومات کی حفاظت کے لیے تشویش میں ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے پر فوری کارروائی کرے۔ کئی سوشل میڈیا صارفین نے اس معاملے پر اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی بے حسی کی مذمت کی ہے۔ عوامی جذبات کی اس شدت کے پیش نظر، حکومت کو جلد از جلد عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اختتام: مستقبل کا اندیشہ
یہ واقعہ صرف پاکستانی حکومت کے سیکیورٹی نظام کی خامیوں کو ہی نہیں بلکہ ملک کی ڈیجیٹل سیکیورٹی کے مستقبل کو بھی سوالیہ نشان بنا دیتا ہے۔ اگر حکومت اس معاملے پر فوری توجہ نہیں دیتی تو یہ نہ صرف موجودہ صورتحال کو خراب کر سکتا ہے بلکہ عوام کے لیے مستقبل میں مزید خطرات بھی پیدا کر سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کی سنجیدگی کو سمجھے اور عوام کی سیکیورٹی کو اولین ترجیح دے۔