چانسلر کے انتخاب کا سادہ عمل، پیچیدگی میں تبدیل
آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کا عمل اب ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے، خاص طور پر جب بات بانیٔ پاکستان تحریک انصاف، عمران خان کی ممکنہ شمولیت کی ہو۔ ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، یونیورسٹی کی انتظامیہ کو یہ سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے کہ اس سادہ سے انتخابی عمل میں کس طرح پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔
قانونی رائے طلب
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس معاملے کی قانونی حیثیت جانچنے کے لیے مشورہ طلب کیا ہے، تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ آیا عمران خان چانسلر بننے کے لیے درکار معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔ اس صورتحال نے یونیورسٹی کی انتظامیہ کے سامنے سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جو کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی سیاسی پس منظر کی وجہ سے ہیں۔
نئے چانسلر کے لیے نامزد امیدوار
لارڈ پیٹن آف بارنس کی ریٹائرمنٹ کے بعد چانسلر کے عہدے کے لیے مقابلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس بار آکسفورڈ یونیورسٹی نے چانسلر کے انتخاب کے عمل کو آن لائن مقبولیت کے ووٹ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں، سابق طلبہ کو مختلف امیدواروں کی ترجیحات کی بنیاد پر ووٹ دینے کی دعوت دی گئی ہے۔
- موجودہ امیدواروں میں شامل ہیں:
- لارڈ ولیم لیگ
- لارڈ لیٹر مینڈلسن
- لیڈی ویلش انجولینی
- ڈاکٹر مارگریٹ
انتخابی عمل کی توقعات
آکسفورڈ یونیورسٹی رواں ہفتے اہل امیدواروں کی فہرست کا اعلان کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جب کہ چانسلر کے انتخابی مراحل مکمل ہونے کے بعد نئے چانسلر کا اعلان اس سال کے آخر تک متوقع ہے۔ اس پورے عمل میں بانیٔ پی ٹی آئی کی ممکنہ شمولیت نے نہ صرف یونیورسٹی کی ساکھ کو چیلنج کیا ہے بلکہ کئی سوالات بھی کھڑے کر دیے ہیں، جن کے جوابات ابھی تک غائب ہیں۔
یہ صورتحال یقینی طور پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں ساکھ اور شفافیت کے معاملات سامنے آ رہے ہیں۔