اسحاق ڈار کی سخت اپیل: پی ٹی آئی 15 اکتوبر کی کال فوراً منسوخ کرے
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے مفاد میں 15 اکتوبر کی احتجاجی کال فوری طور پر واپس لی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ پی ٹی آئی اپنی “غلطی” کو درست کرے اور ملک کو نقصان سے بچائے۔
ایس سی او اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر سوالات
اسحاق ڈار نے حیرت کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی نے حالیہ فلسطین کانفرنس میں شرکت نہیں کی، جو ان کے بقول ایک انتہائی غیر معمولی فیصلہ ہے۔ ڈار نے کہا کہ پاکستان کئی سالوں بعد ایک بڑے عالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے اور پی ٹی آئی کے اس طرح کے رویے سے ملک کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔
ریڈ لائن کراس کرنے کا الزام: پی ٹی آئی پر شدید تنقید
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا حالیہ احتجاج اور دھرنا 2014 کی طرح ملک کو سیاسی عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایس سی او اجلاس کی میزبانی سے بین الاقوامی سطح پر اپنا وقار بلند کر رہا ہے، اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس ایونٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے ناکام بنانے کی کوشش “ریڈ لائن” عبور کرنے کے مترادف ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کا انکار اور بین الاقوامی تعلقات
اسحاق ڈار نے بتایا کہ بھارت کی طرف سے دوطرفہ ملاقات کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اپنی میزبانی کے اصولوں کے تحت تمام معزز مہمانوں کو عزت دینے پر کاربند ہے، چاہے وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے وزیراعظم بھی ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے تشریف لائیں گے، اور یہ موقع پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر اپنے تعلقات مضبوط کرنے کا ہے۔
پاکستان تنہائی سے نکل آیا؟
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کے مفروضے کو ختم کر چکا ہے، اور اب ملک مزید عالمی ایونٹس کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جیسے کشمیر پاکستان کی ترجیح ہے، ویسے ہی غزہ بھی ہماری خارجہ پالیسی میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔
اختتامیہ: ملکی مفاد سب سے پہلے
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کے اختتام پر پی ٹی آئی سے دوبارہ اپیل کی کہ وہ ملک کے مفاد میں اپنا فیصلہ واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کا ذاتی مفاد ملک کے مفاد پر بھاری نہیں ہونا چاہیے، اور عالمی ایونٹس میں پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔