پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

عمران خان کے جیل میں خصوصی سہولیات: کارکنوں کو اکسانے کے الزامات

Imran Khan in Jail former prime minister of Pakistan.

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر عائد الزامات
وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج ایف آئی آر میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اڈیالہ جیل میں غیر معمولی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ گزشتہ تین دنوں کے دوران اپنے کارکنوں کو ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف تشدد اور ہنگامہ آرائی پر اکسانے میں کامیاب رہے ہیں۔

حسن ابدال پولیس کی جانب سے مقدمات کا اندراج
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، حسن ابدال پولیس نے عمران خان سمیت 63 دیگر پارٹی رہنماؤں اور 3,000 سے زائد کارکنوں کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد بغاوت، دہشت گردی، اور اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ مقدمے میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ عمران خان نے عدالتی احکامات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل کے قواعد کی خلاف ورزی کی اور انہیں بیرونی افراد سے بات چیت کرنے اور ملاقاتیں کرنے کی اجازت دے کر خصوصی سہولیات فراہم کی گئیں۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقاریر
مقدمے کے متن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان اپنے کارکنوں کو ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف اکسا رہے تھے اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو بھی ایک پرتشدد مارچ کی قیادت کرنے کے لیے متحرک کر رہے تھے، جس کا مقصد افراتفری پھیلانا تھا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مظاہرین نے مبینہ طور پر پیٹرول بم پھینکے اور پولیس پر پتھراؤ کے علاوہ فائرنگ کی۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں
مظاہرین نے یہ دعویٰ کیا کہ عمران خان اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے انہیں ڈی چوک پہنچنے اور سرکاری امور میں خلل ڈالنے کے احکامات دیے تھے۔ ایف آئی آر میں یہ الزامات بھی عائد کیے گئے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب اور بیرسٹر محمد سیف نے اپنی اشتعال انگیز تقاریر سے مظاہرین کو اکسایا، جبکہ اعظم سواتی نے فنڈنگ فراہم کی اور علی امین گنڈا پور نے اپنے صوبے کے عوامی وسائل کو وفاقی دارالحکومت میں مارچ کے لیے فراہم کیا۔

مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج
پی ٹی آئی کے احتجاج اور تشدد سے متعلق اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں۔ ان میں سیکرٹریٹ، سی ٹی ڈی، رمنا، سنگجانی، گولڑہ، کراچی کمپنی، ترنول، سنبل، نون، انڈسٹریل ایریا، کوہسار، اور آبپارہ شامل ہیں۔ تازہ ترین مقدمے میں عمران خان، عظمیٰ خان، علیمہ خان، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، اور دیگر رہنماؤں کے نام شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وارنٹ گرفتاری
حسن ابدال پولیس نے پی ٹی آئی کے 64 رہنماؤں کے خلاف اقدام قتل، اغوا، اور پاکستان پینل کوڈ کی دیگر دفعات اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، پی ٹی آئی کے رہنما جیل میں عمران خان کے ساتھ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں، جہاں انہوں نے انہیں ریاست کے خلاف تشدد کے لیے اکسانے کی کوشش کی۔

دوسری جانب، اٹک پولیس نے پشاور، اسلام آباد موٹروے کے علاقے ہارو پل اور کٹی پہاڑی سے حراست میں لیے گئے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو راولپنڈی منتقل کر دیا ہے، جہاں انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اے ٹی سی کے جج نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کے مقامی رہنما عامر مسعود مغل کے کیس کی سماعت کے دوران ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔

یہ واقعات پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کرتے ہیں، جہاں قانونی اور سیاسی لڑائیوں کے درمیان کارکنوں کی حفاظت اور ریاست کے وقار کا معاملہ بھی سامنے آتا ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین