ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ایران دوبارہ حملہ کرتا ہے، تو یہ پہلے سے زیادہ تباہ کن اور تکلیف دہ ہوگا۔ یہ بیان ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے اسرائیل پر گرائے جانے کے فوراً بعد جاری کیا گیا ہے، جس نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
خامنہ ای کی سخت تنبیہ
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، آیت اللّٰہ خامنہ ای نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیل کو براہ راست وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ کی مدد سے ایران اور اس کے اتحادی مزاحمتی محاذ کی اگلی کارروائی اسرائیل کے لیے پہلے سے زیادہ تکلیف دہ اور نقصان دہ ثابت ہوگی۔ یہ بیان عبرانی زبان میں جاری کیا گیا، جس کا مقصد اسرائیل کو واضح پیغام دینا تھا۔ خامنہ ای کا یہ بیان ایران کے میزائل حملوں کے چند لمحوں بعد سامنے آیا۔
ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ
رپورٹس کے مطابق، ایران نے گزشتہ رات اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر کم از کم 102 میزائل فائر کیے گئے، جس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں سائرن بج اٹھے اور عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسرائیلی میڈیا نے اس تعداد کو بڑھا کر 400 میزائل تک بتایا ہے۔
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے مطابق، ایران نے اسرائیل کے کئی اہم فوجی اور سکیورٹی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ تھا۔ مزید تفصیلات کے مطابق، اس حملے میں اسرائیل کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے اور مستقبل میں مزید حملوں کا عندیہ دیا گیا ہے۔
امریکا کا ردعمل
ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے فوری طور پر ردعمل دیا۔ اپنے بیان میں، بائیڈن نے کہا کہ امریکا اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے اور خطے میں امریکی فوج کی حفاظت یقینی بنائے گی۔ انہوں نے ایکس پر اپنے نائب صدر کملا ہیرس اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس بات پر غور کیا کہ امریکا کس طرح اسرائیل کے دفاع میں مدد فراہم کر سکتا ہے اور خطے میں امریکی اہلکاروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
اختتامی نوٹ
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہے، جبکہ امریکا اور دیگر ممالک کے ردعمل اس تنازعے میں مزید پیچیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر کی وارننگ اور امریکی صدر کا بیان اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ خطے میں تنازعہ کسی بھی وقت مزید سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔