اسلام آباد: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ کئی ماہ سے التوا میں ہے، اور ہر بار نیلامی کی تاریخ میں توسیع کی جا رہی ہے۔ یہ سوال اہمیت رکھتا ہے کہ یہ قومی ادارہ، جو کہ حکومت کے خزانے پر بوجھ بن چکا ہے- کب اپنی نجکاری کی جانب پیش قدمی کرے گا۔ اس کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔
اسحاق ڈار کا وضاحت
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر’ میں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ پروگرام کے میزبان عبدالمالک نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ پی آئی اے کی نیلامی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔ اس کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی کہ پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والے صرف وہ لوگ نیلامی کے عمل میں شامل ہو سکتے ہیں- جنہوں نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔
خریداروں کی درخواستیں
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ موجودہ صورت حال میں، صرف ایک خریدار نے اپنی بولی میں شرکت کا ارادہ ظاہر کیا ہے- جبکہ دیگر تمام خریداروں نے مزید وقت کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشن ایڈوائزرز نے حکومت سے رجوع کر کے نیلامی کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ اس بار یہ مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔
بڈنگ کی تاریخ میں توسیع
نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بڈنگ کی تاریخ میں توسیع کر کے 31 اکتوبر مقرر کی ہے- جبکہ معاہدے کے مسودے پر دستخط کی نئی تاریخ 25 اکتوبر مقرر کی گئی ہے۔ کمیشن کے مطابق، نیلامی کے لیے پیشگی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 اکتوبر ہے، جو پہلے 27 ستمبر تھی۔
خلاصہ
پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں تاخیر نے عوامی دلچسپی کو بڑھا دیا ہے۔ اسحاق ڈار کی وضاحتوں سے واضح ہوتا ہے کہ خریداری کے امیدواروں کی تعداد اور ان کی درخواستوں نے نیلامی کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ تاہم، نئی مقرر کردہ تاریخوں کی بنیاد پر امید کی جا رہی ہے کہ یہ معاملہ جلد ہی حل ہو جائے گا اور قومی ایئر لائن کی نجکاری کا عمل جاری رکھا جائے گا۔