پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

PTI challenges Practice Procedure Ordinance

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

درخواست دائر کرنے کی تفصیلات
پی ٹی آئی کی جانب سے یہ درخواست بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں وفاق، وزارت قانون، اور سیکرٹری صدر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

کمیٹی کے فیصلے معطل کرنے کی استدعا
درخواست میں مزید یہ استدعا کی گئی ہے کہ آرڈیننس کے بعد بنائی گئی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے فیصلے کالعدم قرار دیے جائیں۔ ساتھ ہی درخواست کے زیر التوا رہنے کے دوران نئی کمیٹی کی تشکیل کو روکا جائے اور پرانی کمیٹی کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی اہمیت
یہ یاد رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس قانون کا درجہ حاصل کرچکا ہے۔ نئے قانون کے تحت چیف جسٹس، سپریم کورٹ کا سینئر جج اور چیف جسٹس کا مقرر کردہ جج مقدمات کو سننے کے لیے بینچ تشکیل دیں گے، جبکہ اس سے پہلے چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز یہ فیصلے کرتے تھے۔

نئے آرڈیننس کے نمایاں نکات
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ہر کیس کو عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کے تناظر میں سنا جائے گا، اور تمام مقدمات کو ان کی باری پر نمٹایا جائے گا، ورنہ اس میں تاخیر کی وضاحت کی جائے گی۔ مزید برآں، ہر کیس اور اپیل کی سماعت کو ریکارڈ کیا جائے گا اور عوامی رسائی کے لیے اس کا ٹرانسکرپٹ بھی فراہم کیا جائے گا۔
اس اقدام سے پی ٹی آئی کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کو آئینی چیلنج کا سامنا ہے اور سپریم کورٹ سے اس کی منسوخی کی درخواست کی گئی ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین