سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جس میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا معاملہ شامل ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی قیادت میں پانچ رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔
وکیل کی درخواست اور چیف جسٹس کا جواب
سماعت کے دوران جواب دہندہ سلمان اکرم راجہ کے وکیل، حامد خان، نے روسٹرم پر آ کر درخواست پیش کی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ ایک سینئر وکیل ہیں اور انہوں نے پہلے عدالتی آرڈر پڑھنے کی درخواست کی۔ اس دوران، سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس پر اعتراض اٹھایا، جس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ اگر وہ علیحدہ ہونا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں، انہیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں۔
ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر بات چیت
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تحریری جواب کے مطابق ہائی کورٹ کے ساتھ مشاورت کی جا چکی ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے چار ٹربیونل قائم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ باقی چار الیکشن کمیشن مقرر کرے گا۔ اس پر جسٹس عقیل نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں فریقین میں معاملات طے پا گئے ہیں۔
چیف جسٹس کی ہدایت اور فیصلے کا انتظار
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر کہا کہ پارلیمنٹ کی مدت پانچ سال ہے اور اس میں توسیع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر باقی ٹربیونلز کا قیام یقینی بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے اور یہ کہ وہ کسی کے دشمن نہیں ہیں، بلکہ ایک ملک کے شہری ہیں۔
سماعت کے دوران یہ واضح ہوا کہ الیکشن کمیشن ٹربیونلز کے نوٹیفکیشن پر کام کا آغاز آج سے شروع کر دے۔ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اور اس کی آئندہ سماعت کا انتظار کیا جائے گا۔